دہلی ہائی کورٹ کا مسلم مہاپنچایت کے انعقاد کی اجازت سے انکار
فرقہ وارانہ کشیدگی کے خدشہ کے پیش نظر 29 اکتوبر کو رام لیلا گراؤنڈ میں ہونے والی مہا پنچایت کو منسوخ کر دیا گیا
نئی دہلی ،26اکتوبر :۔
راجدھانی دہلی کے رام لیلا گراؤنڈ میں آل انڈیا مسلم مہا پنچایت کے زیر اہتمام مشن سیو کنسٹی ٹیوشن کے عنوان کے تحت آئندہ 29 اکتوبر کو منعقد ہونے والے عوامی جلسہ کی اجازت نہیں ملی ہے ۔دہلی ہائی کورٹ نے نے بدھ کو اس جلسے پر روک لگاتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ قبل ازیں، دہلی پولیس نے تنظیم کو میٹنگ کے انعقاد کے لیے دی گئی اجازت کو یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا کہ مجوزہ تقریب "فرقہ وارانہ” تھی۔
یہ پٹیشن مشن سیو کانسٹی ٹیوشن کی طرف سے دائر کی گئی تھی، یہ گروپ عوام میں خاص طور پر پسماندہ طبقوں میں ان کے آئینی حقوق کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ اس تنظیم کی بنیاد انسانی حقوق کے وکیل محمود پراچہ نے رکھی ہے۔
ہائی کورٹ نے اس عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسلم مہاپنچایت کے پوسٹروں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ پروگرام فرقہ وارانہ ہو سکتا ہے اور اس سے پرانی دہلی میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ تاہم، ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ تہوار کے موسم کے ختم ہونے کے بعد، درخواست گزار مقررین کی فہرست دے کر اور یہ یقین دلاتے ہوئے کہ کوئی فرقہ وارانہ کشیدگی نہیں ہوگی، دوبارہ عرضی داخل کر سکتے ہیں۔
ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ متعلقہ علاقے کے ایس ایچ او کے خدشے کو آئینی عدالتیں نظر انداز نہیں کر سکتیں ۔ عدالت نے کہا کہ یہاں کے ایس ایچ او کو زمینی صورتحال کا علم ہے اور ان کے خدشے کو خیالی نہیں کہا جا سکتا۔ پولیس نے پہلے مہاپنچایت منعقد کرنے کی اجازت دی تھی لیکن بعد میں اسے واپس لے لیا گیا۔ پولیس نے کہا تھا کہ لوگوں کی شکایات موصول ہونے کے بعد اجازت واپس لے لی گئی کیونکہ مجوزہ پروگرام فرقہ وارانہ لگ رہا تھا۔
عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تنظیم اقلیتی برادریوں بشمول ایس سی-ایس ٹی اور او بی سی برادریوں کو مضبوط کرنے کے لیے پروگراموں کا ایک سلسلہ شروع کرنا چاہتی ہے۔ یہ 29 اکتوبر کے پروگرام سے شروع ہونا تھا۔ عرضی میں ڈی سی پی کی طرف سے 16 اکتوبر کو جاری کردہ خط کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 29 اکتوبر کو مہاپنچایت منعقد کرنے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔