دہلی ہائی کورٹ نے متنازعہ فلم  ‘ادے پور فائلز’کی ریلیز پر روک لگائی

جمعیۃ علمائے ہند  کی عرضی پر  سماعت کے دورا ن ہائی کورٹ کا فیصلہ ،عدالتی پیش رفت  کو مولانا ارشد مدنی نے انتہائی امید افزا قرار دیتے ہوئے   فیصلے کا خیر مقدم کیا

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی 10؍ جولائی :

دہلی ہائی کورٹ نے متنازعہ فلم ’ادے پور فائلز ‘  کی ریلیز پر روک لگا دی ہے۔ اس روک کے ساتھ، جمعیۃ علمائے ہند اور دیگر عرضی گزاروں کو سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) کے ذریعہ فلم کو دیے گئے سرٹیفیکیشن کے خلاف مرکزی حکومت سے نظر ثانی کی درخواست کرنے کی اجازت مل گئی۔

رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ نے اس وقت تک فلم کی ریلیز پر روک لگا دی ہے جب تک کہ مرکزی حکومت درخواست گزار کی نظرثانی کی درخواست پر عبوری راحت کا فیصلہ نہیں کرتی ہے۔   یہ فلم 2022 میں ادے پور کے درزی کنہیا لال کے قتل پر مبنی ہے۔ یہ فلم کل یعنی جمعہ کو ریلیز  ہونے جا رہی تھی۔ جمعیۃ علماء ہند  کے صدر ارشد مدنی کے ذریعے فلم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور الزام لگایا کہ یہ فرقہ وارانہ اشتعال انگیز ہے اور بڑے پیمانے پر مسلمانوں  کو بدنام  کرنے کی سازش ہے۔

دہلی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی پٹیشن پر آج لگاتار دوسرے روز بھی چیف جسٹس آف دہلی ہائی کورٹ جسٹس دیوندر کمار اپادھیائے اور جسٹس انیش دیال کے سامنے سماعت عمل میں آئی ، فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ سنایا جس کے مطابق عدالت نے مولانا ارشد مدنی کو مرکزی سرکار سے رجوع ہونے کا حکم دیا ، آنے والے پیر تک ان کو مرکزی حکومت کے ادارے منسٹری آف انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ سے رجوع ہوسکتے ہیں۔   عدالت نے مزید کہا کہ مولانا ارشد مدنی کی عرضداشت کی سماعت مکمل ہونے تک فلم کی ریلیز پر پابندی رہے گی۔

آج دوران بحث سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عدالت کو بتایا کہ فلم دیکھنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ یہ فلم ریلیز ہونے کے قابل ہی نہیں ہے ، اس فلم میں ہندوستانی مسلمانوں کو بدنام کیا گیا ہے ۔ انہوں نے دہلی ہائیکورٹ کو بتایا کہ فلم کے ٹریلر اور فلم سے چند متنازعہ سین کٹ کیئے گئے ہیں جبکہ یہ پوری فلم ہی نفرت پر مبنی ہے لہذا ایسی فلم کی نمائش سے ملک کے امن میں خلل پیدا ہوسکتاہے ۔اس فلم میں من گھڑت باتیں دکھائی گئی ہیں۔

فلم کی نمائش پر پابندی اور اس تناظر میں دوسرے عدالتی احکامات سے بلا شبہ آئین کی بالادستی کو استحکام حاصل ہو اہے اور اس میں یہ پیغام بھی پوشیدہ ہے کہ فن اور اظہار کے آزادی کے نام پر آپ آئینی و اخلاقی حدود کو ہرگز توڑ نہیں سکتے

مولانا ارشد مدنی

جمعیۃعلماء ہند صدر مولانا ارشد مدنی نے آج کی عدالتی پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تو حتمی فیصلے کے منتظر تھے لیکن پورے دن تک چلی بحث کے بعد اس کا جو ماحصل سامنے آیا ہے وہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ قابل اعتراض مناظر کو ہٹائے جانے کے بعد بھی اس فلم میں اس طرح کا مواد اب بھی موجود ہے جو ہمارے معاشرے میں منافرت کا زہر گھول سکتا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ فلم کی نمائش پر پابندی اور اس تناظر میں دوسرے عدالتی احکامات سے بلا شبہ آئین کی بالادستی کو استحکام حاصل ہو اہے اور اس میں یہ پیغام بھی پوشیدہ ہے کہ فن اور اظہار کے آزادی کے نام پر آپ آئینی و اخلاقی حدود کو ہرگز توڑ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں کچھ دوسری قابل اعتراض فلمیں بھی بنائی گئی ہیں لیکن وہ اتنی گھناؤنی نہیں تھیں،اس فلم میں تو قتل کے ایک واقعے کی آڑ میں ایک پوری قوم کو مجرموں کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا ہے۔ہم نے اسی لئے اس کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا۔ہمیں خوشی ہے کہ ہماری کوشش کامیاب رہی اور ہمیں یقین ہے کہ حتمی فیصلہ بھی ان شاء اللہ ہمارے حق میں آئے گا،یہ فیصلہ صرف فلم پر روک نہیں بلکہ فرقہ پرستوں کے ارادے اور منشا پر روک ہے۔

مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ اس فلم کے تعلق سے جو فیصلہ آئے گا وہ آئندہ کے لئے بھی ایک نظیر سمجھا جائے گا۔اور دوسرے فلم سازوں کو بھی جو اس طرح فلمیں بناکر فرقہ پرست طاقتوں کو خوش کرنے کی مذموم خواہش کے تحت ملک کے امن و اتحاد اور فرقہ وارانہ یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ایک بڑا سبق ملے گا۔