دہلی کے مہرولی میں ظفر محل میں نامعلوم ‘شرپسندوں’ کے ذریعہ توڑ پھوڑ
تاریخی عمارت کےمیں لگے جالی کو پہنچا نقصان،توڑ پھوڑ کے ایک ہفتے بعد بھی محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی
نئی دہلی ،11دسمبر :۔
دہلی کا مہرولی گاؤں اپنی آغوش میں متعدد تاریخی وراثت کو سموئے ہوئے ہے۔یہاں دنیا کی معروف سیاحتی اور تاریخی مقام قطب مینار بھی واقع ہے ۔اور یہیں مغلوں کی آخری آرام گاہ ظفر محل بھی ہے جو محکمہ آثار قدیمہ کے تحت محفوظ ہے۔گزشتہ دنوں یہاں واقع اس تاریخی یادگار ظفر محل کو نامعلوم شرپسندوں نے توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔ظفر محل تین مغل بادشاہوں کے مقبروں اور بہادر شاہ ظفر کے خالی مقبرے پرمشتمل ہے ۔اس عمارت کے سامنے موجود جالی کے ایک حصے کو شرپسندوں نے نقصان پہنچایا۔
اس واقعے کے سلسلے میں ایک صحافی سنیت اروڑہ نے اپنے ایکس سوشل میڈیا پر معلومات شیئر کی ہے ۔انہوں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیاہے۔اس سلسلے میں انہوں نے توڑ پھوڑ کی تصویر بھی شیئر کی ہے ۔انہوں نے لکھا ہے کہ گارڈ نے بتایا کہ توڑ پھوڑ آٹھ دن پہلے ہوئی تھی، اور ابھی تک حکام کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
ظفر محل کو مغلوں کی جانب سے سمر محل کے طور پر تعمیر کردہ آخری یادگاری ڈھانچہ سمجھا جاتا ہے۔ محل کا کمپلیکس اکبر شاہ دوم نے 1820 میں بنایا تھا اور 19ویں صدی میں آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے اس کی توسیع کی تھی۔
محل میں ایک بازار، ایک اجتماع ہال، سرکاری اور نجی ایوان، آرائشی چھتیں اور ایک مقبرہ ہے۔ محل میں ایک گیٹ وے بھی ہے، جسے ہاتھی گیٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، جو چوڑی بالکونیوں اور گنبدوں کے ساتھ مغل تعمیراتی طرز کی گواہی دیتے ہیں ۔
ظفر محل محکمہ آثار قدیمہ کے تحت محفوظ شدہ یادگار ہے اور یہ ہندوستان میں مغلوں کی تعمیراتی میراث کی آخری باقیات میں سے ایک ہے۔ یہ محل سیرِ گل فروشاں کے تہوار سے منسلک ہے، جسے بہادر شاہ ظفر نے صوفی بزرگ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے اعزاز میں شروع کیا تھا، جن کی درگاہ بھی قریب ہی واقع ہے۔ظفر محل مغلوں کی طرز تعمیر کا ایک انوکھی یاد گارہے جو متعلقہ محکمہ کی جانب سے دیکھ بھال کے فقدان اور عدم توجہی کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہے ۔