دہلی کے ایک گرودوارے میں پھنسے تقریباً 300 سکھوں کو قرنطینہ مرکز لے جایا گیا
نئی دہلی، اپریل 1— نظام الدین مرکز معاملے کے دوران خبر آرہی ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دہلی کے مجنوں کا تلّا کے علاقے میں واقع ایک گرودوارے میں تقریباً 300 افراد پھنسے ہوئے تھے۔ دہلی پولیس نے بدھ کے روز گرودوارہ میں پھنسے ہوئے تمام لوگوں کو وہاں سے نکال لیا اور انھیں نہرو وہار کے ایک قرنطینہ مرکز میں منتقل کردیا۔
پیر کی رات شروع ہونے والی 36 گھنٹوں کی طویل مشق میں نظام الدین مسجد میں پھنسے ہوئے تقریباً 2،300 افراد کو بھی وہاں سے نکالا گیا۔ ان میں سے 617 افراد کو اسپتالوں میں بھیجا گیا ہے جب کہ باقی افراد کو قرنطینہ مراکز میں منتقل کیا گیا ہے۔
منگل کی آدھی رات کے قریب سینئر صحافی رویندر سنگھ رابن نے دہلی گرودوارہ میں پھنسے ہوئے سکھوں کی کچھ تصاویر ٹویٹر پر ڈالیں۔
انھوں نے لکھا ’’لاک ڈاؤن کا اعلان ہونے کے بعد سے ہی نئی دہلی کے مجنوں کا تلّا گرودوارہ میں غیرملکی شہریوں سمیت سکھ برادری کے 400 سے زیادہ افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ نہ ہی مرکزی اور نہ ہی پنجاب حکومت ان کی مدد کے لیے آ رہی ہے۔ کیا ہم ایک اور نظام الدین مرکز جیسی تباہی کا انتظار کر رہے ہیں؟‘‘
دہلی پولیس نے بدھ کی صبح کارروائی کرتے ہوئے تمام پھنسے ہوئے افراد کو گرودوارہ سے نکال لیا۔
انڈیا ٹومورو سے گفتگو کرتے ہوئے شیرومانی اکالی دل (دہلی) کے صدر پرمجیت سنگھ سرنا نے کہا ’’گرودوار سے نکالے گئے لوگوں کے بارے میں کوئی تصدیق شدہ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ کچھ 400 کہہ رہے ہیں اور کچھ دوسرے 225 بتا رہے ہیں۔ وہ زیادہ تر ٹرک ڈرائیور تھے جو یہاں اور وہاں پھنسے ہوئے تھے اور گرودوارہ نے انھیں پناہ دی تھی۔‘‘
انھوں نے اس کے لیے دہلی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کو نشانہ بنایا۔
انھوں نے کہا ’’مجنوں کا تلّا گرودوارہ میں صرف 100 افراد کے رہنے کی گنجائش ہے۔ دہلی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کو بنگلہ صاحب اور راکب گنج گرودوارہ میں باقی 300 افراد کو رکھنا چاہیے تھا۔ دراصل کمیٹی کو سرکاری حکام سے ٹریول پرمٹ لینا چاہیے تھا اور ایک ہفتے قبل اپنی بسیں انھیں ان کے گھر تک لے جانے کے لیے استعمال کرنی چاہیے تھی۔ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ ان میں سے کوئی بھی کورونا وائرس مثبت نہیں پایا گیا ہو۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع کے حضور صاحب گرودوارہ میں بھی پنجاب سے 400 کے لگ بھگ سکھ پھنسے ہوئے ہیں۔