دہلی کی عدالت سے 2019 کے جامعہ نگر تشدد کیس میں شفا الرحمان بری

نئی دہلی ،09 مارچ :۔
دہلی کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کے کارکن شفا الرحمان کو جامعہ نگر علاقے میں 2019 کے تشدد کے سلسلے میں ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے بری کر دیا ہے۔ رحمان، 14 دیگر افراد کے ساتھ، دہلی فسادات سے متعلق ایک بڑے سازشی کیس میں ملوث تھے لیکن عدالت نے ان کے خلاف الزامات میں کوئی ٹھوس ثبوت نہ ملنے کے بعد ا نہیں بری کر دیا تھا۔ رحمان پر متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف طلباء کے احتجاج کو متحرک کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، جس پر ناقدین نے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی دلیل دی تھی۔
شفاء الرحمان، محمد عادل، روح الامین، محمد جمال، محمد عمر، محمد ساحل اور دیگر کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا گیا۔ ان افراد پر دہلی فسادات کے پیچھے بڑی سازش میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔
48 سالہ کارکن شفا الرحمان کو دہلی پولیس نے اپریل 2020 میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرے منظم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جس پر ناقدین نے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا دعویٰ کیا تھا۔ 2020 کے دہلی فسادات میں 53 لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں دہلی میں اسمبلی انتخابات میں شفاء الرحمان اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار کے طور پر حصہ لیا، تیسرا مقام حاصل کیاتھا، وہ امانت اللہ خان سے 49,385 ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے۔