دہلی کی شاہی جامع مسجد سمیت وقف بورڈ سے واپس لی جائیں گی 123 جائیدادیں،نوٹس جاری

 یوپی اے حکومت کے دورمیں جامع مسجد  سمیت متعدد تاریخی مساجد کو  مرکز نے وقف بورڈ کو دے دیا تھا، وزارت برائے شہری ترقیات نے اب اسے پھر سے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

نئی دہلی ،30 اگست :۔

ملک بھر میں موجود ہزاروں کروڑ کی وقف جائیداد پر موجودہ مرکزی حکومت کی ٹیڑھی نظر ہے ،وقتاً فوقتاً وقف ایکٹ کو ختم کرنے اور سرکاری قبضے میں لینے کی حکومت سے وابستہ سیاستداں آواز اٹھاتے رہتے ہیں ۔اس لئے وقف بورڈ کی جائیدادوں کے سلسلے میں موجودہ حکومت سے کوئی خاص مفاد وابستہ نہیں کیا جا سکتا ۔خاص طور پر دہلی میں 123 وقف جائیدادوں پر حکومت کی پہلے ہی نظر ہے اور اس سلسلے میں سروے کا کا م بھی شہری ترقیات کی وزارت کرا رہی تھی اب تازہ رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت کی وزارت برائے شہری ترقیات نے وقف بورڈ کی 123 جائیدادوں کو واپس  اپنے قبضے میں  لینے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔اس سلسلے میں  حکومت نے  نوٹس جاری کیا ہے، جس میں دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کی حکومت کے دوران جامع مسجد کووقف بورڈ کے ذمہ دے دیا گیا تھا۔ اب حکومت دہلی کی اہم 123 جائیدادوں کو واپس لے گی۔ مرکزی شہری ترقی کی وزارت نےغیرمطلع وقف املاک پر دو رکنی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پردہلی وقف بورڈ کی 123 جائیدادوں پرقبضہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں مساجد، درگاہیں اورقبرستان شامل ہیں۔ وزارت نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین اورعام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امان اللہ خان کو خط لکھ کراس فیصلے کی اطلاع دی تھی۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے دہلی وقف بورڈ سے متعلق 123 جائیدادوں کو اپنے قبضے میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان جائیدادوں میں مسجد، قبرستان اوردرگاہ شامل ہیں۔ اس سے متعلق وزارت نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ یہی نہیں وزارت نے سبھی 123 جائیدادوں کے باہرنوٹس بھی چسپاں کرائے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف دہلی وقف بورڈ نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں وقف بورڈ کی 123 جائیدادوں کے سروے اورتوڑپھوڑ پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، لیکن مئی 2023 میں ہائی کورٹ نے یہ عرضی خارج کردی تھی۔

یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ یہ سبھی جائیداد کانگریس کی قیادت والی یوپی اے حکومت کے دوران دہلی وقف بورڈ کو دے گی گئی تھیں۔ ان جائیدادوں کو دہلی وقف بورڈ کو دینے سے متعلق وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اگست 2014 میں ہائی کورٹ نے حکم پرعمل کرتے ہوئے وزارت نے ہائی کورٹ کے سابق جج ایس پی گرگ کی صدارت میں دو رکنی کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔