دہلی پولیس نے کورونا وائرس کے خوف کے پیش نظر شاہین باغ احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی

نئی دہلی، 17 مارچ: دہلی پولیس نے شاہین باغ کے کچھ مظاہرین اور ابوالفضل انکلیو اور ریذیڈنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن (آر ڈبلیو اے) کے ممبران کے ساتھ منگل کی سہ پہر میٹنگ کی جس میں گروپ کو شہریت ترمیمی قانون مخالف احتجاج کورونا وائرس کے تناظر میں ختم کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کی گئی۔

ایک سینئر پولیس آفیسر، جو مظاہرین سے ملنے والی ٹیم کا حصہ تھا، نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’ہم نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ اسے ختم کردیں، ہم نے احتجاج کے موقع پر آر ڈبلیو اے اور کچھ رضا کاروں سے بھی بات کی ہے۔ یہ اجلاس بیرکیڈز پر ہوا۔ انھوں نے کہا کہ وہ مظاہرین کو یہ پیغام پہنچائیں گے۔‘‘

پیر کے روز دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے حکم دیا تھا کہ "50 سے زیادہ افراد کے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی” اور کہا کہ احتجاج پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ پیر کی شب شاہین باغ کے مظاہرین نے کہا کہ وہ احتجاج جاری رکھیں گے اور طبی اور قانونی ماہرین بھی موجود ہیں جن سے وہ رابطے میں ہیں۔

تاہم منگل کی صبح شاہین باغ کے رضاکاروں نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مظاہرین وزیراعلیٰ کے حکم کی تعمیل کریں گے اور دھرنے میں لوگوں کی تعداد کو 50 سے کم کردیں گے۔ منگل کی شام تک احتجاج کی جگہ 100 سے زیادہ مظاہرین کی موجودگی پر ایک اور رضاکار نے کہا کہ "تبدیلیاں شام تک لاگو کردی جائیں گی۔”

شاہین باغ کے ایس ایچ او سمیت پولیس اہلکاروں سے ملاقات کے بارے میں ایک رضاکار نے کہا ’’ہم تمام اسٹیک ہولڈرز، تمام خواتین کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور ہم ان سے ملاقات کریں گے۔‘‘ کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں ایک رضاکار نے بتایا کہ ’’اب قریب 40-44 خواتین سائٹ پر احتجاج کریں گی اور وہ بھی شفٹوں میں۔ یہ یقینی بنانے کے انتظامات کیے جارہے ہیں کہ ہر مظاہر دوسرے مظاہرین سے کم سے کم ایک میٹر کے فاصلے پر بیٹھے۔ دادیاں اب سائٹ پر نہیں ہوں گی کیونکہ ان کی عمر کا گروپ کمزور زمرے میں آتا ہے۔ بچے بھی اب سائٹ پر نہیں ہوں گے۔‘‘

جنوب مشرقی دہلی کے شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف احتجاج 15 دسمبر سے جاری ہے، جس میں سب سے آگے کم سے کم 300 خواتین ہیں۔ پیر کی شب رضاکاروں نے ایک بیان جاری کیا جس میں انھوں نے کہا کہ احتجاج جاری رہے گا اور طبی اور قانونی ماہرین ان کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔