دہلی وقف بورڈ کا نیا فرمان،ہر ماہ امام اپنے زندہ ہونے کا ثبوت فراہم کریں
وقف ترمیی قانون کے خلاف احتجاج کےد رمیان دہلی وقف بورڈ نے اماموں کے اعزازیہ حاصل کرنے کیلئے لگائی شرط، ہر ماہ 20 تاریخ کو بورڈ کے دفتر میں زندہ ہونے کا ثبوت دینا

نئی دہلی ،25 جون :۔
وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج اور مخالفت کا سلسلہ جاری ہے ۔اس نئے ایکٹ کو آئینی حقوق پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے دریں اثنا دہلی وقف بورڈ نے وقف بورڈ کے تحت آنے والی تمام مساجد کے اماموں کے لئے ایک ایسا فرمان جاری کیا ہے جس سے نئی بحث شروع ہو گئی ہے ۔دہلی وقف بورڈ نے اماموں اور مؤذنوں کو اعزازیہ کیلئے یہ شرط لگائی ہے اور کہا ہے کہ امام و موذنین کو ہر ماہ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔بورڈ کا دعویٰ ہے کہ یہ قدم اعزازیہ پیش کرنے کے عمل کو شفاف اور سخت بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے ۔ اب دہلی کے تمام مساجد کے اماموں اور مؤذنوں کو ہر ماہ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینا لازمی ہوگا۔ وقف بورڈ کے نئے حکم کے مطابق انہیں ہر ماہ کی 20 تاریخ تک دہلی وقف بورڈ کے دفتر میں آ کر اپنا چہرہ دکھانا ہوگا۔ ان کی حاضری ’پنچنگ مشین‘ کے ذریعہ سے درج کی جائے گی، جس سے یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اعزازیہ صحیح شخص کو ہی ملے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ تب لیا گیا، جب کچھ ایسے معاملے سامنے آئے کہ انتقال کے بعد بھی متعلقہ ائمہ یا موذنین کے بینک کھاتوں میں اعزازیہ کی رقم ٹرانسفر ہوتی رہی۔
رپورٹ کے مطابق وقف بورڈ کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں پتہ چلا کہ 4 سے 5 اماموں کے کھاتوں میں ان کے انتقال کے بعد بھی کچھ ماہ تک اعزازیہ کی رقم ٹرانسفر ہوتی رہی۔ وقف بورڈ اب اس رقم کی وصولی ان کے اہل خانہ سے کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ پہلے یہ انتظام تھا کہ اماموں اور مؤذنوں کو سال میں ایک بار ہی اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینا ہوتا تھا، لیکن اب اس گڑبڑی کے بعد اسے ہر ماہ ضروری قرار دیا گیا ہے۔ فی الحال دہلی میں 185 امام اور 59 مؤذن ہیں جو اس نئے قانون کے تحت آئیں گے۔ وقف بورڈ نے واضح کر دیا ہے کہ بغیر ثبوت کے اب کسی کو بھی اعزازیہ نہیں ملے گا۔