دہلی وقف بورڈ وقف جائیداد کا مالک نہیں، صرف نگراں ہے
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر کے دہلی وقف بورڈ کی 123 جائیدادوں کے خلاف درخواست کی مخالفت کی
نئی دہلی، 26 اپریل :۔
مرکزی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کر کے دہلی وقف بورڈ کی 123 جائیدادوں کے خلاف درخواست کی مخالفت کی ہے۔ اس میں مرکز نے کہا ہے کہ دہلی وقف بورڈ ان جائیدادوں کا مالک نہیں ہو سکتا، بلکہ صرف نگراں ہے۔
مرکز نے ایک حلف نامہ میں کہا ہے کہ دہلی وقف بورڈ وقف جائیدادوں کی جانچ کی مخالفت نہیں کر سکتا، لیکن اسے ان جائیدادوں کی حیثیت کو واضح کرنا چاہیے۔ مرکز نے کہا کہ کچھ جائیدادیں لیز پر دی گئی ہیں، اس لیے انہیں وقف جائیداد نہیں کہا جا سکتا۔ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ دہلی وقف بورڈ کا قیام وقف ایکٹ کے تحت کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ7 مارچ کو، عدالت نے مرکز کے حکم پر اسٹے کو بحال کرنے کا حکم دینے سے انکار کر دیا تھا۔ وقف بورڈ کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ راہول مہرا نے عرض کیا تھا کہ مرکز نے وقف بورڈ کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی ایک بہت ہی گھٹیا وجہ بتائی ہے کہ وقف بورڈ کو ان جائیدادوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان جائیدادوں کا کم از کم پانچ مرتبہ معائنہ کیا گیا ہے اور ہر بار معلوم ہوا ہے کہ یہ وقف سے تعلق رکھتی ہیں۔ حتمی تحقیقات مرکز کی طرف سے مقرر کردہ ایک رکنی کمیٹی نے کی تھی۔
مرکز نے ان جائیدادوں پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وقف بورڈ مخالفت کر رہا ہے۔ دہلی وقف بورڈ نے مرکز کی طرف سے 8 فروری کو جاری کردہ خط کو چیلنج کرتے ہوئے ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں دہلی وقف بورڈ کی 123 جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ دہلی وقف بورڈ کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل راہل مہرا نے کہا کہ مرکزی حکومت کو وقف بورڈ کی جائیداد پر قبضہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ وقف بورڈ کی ان جائیدادوں کی حد بندی 1970، 1974، 1976 اور 1984 کے سروے میں کی گئی تھی اور صدر جمہوریہ نے بھی اس سے اتفاق کیا تھا۔