دہلی وقف بورڈ معاملہ: رکن اسمبلی امانت اللہ خان 14 دنوں کے لیے عدالتی حراست میں بھیجے گئے

نئی دہلی، 09 ستمبر:

دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے وقف بورڈ میں بھرتی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کو 23 ستمبر تک عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔ آج امانت اللہ خان کی ای ڈی کی حراست ختم ہو رہی تھی، جس کے بعد ای ڈی نے انہیں عدالت میں پیش کیا اور امانت اللہ خان کی عدالتی تحویل کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ ای ڈی نے 2 ستمبر کو امانت اللہ خان کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب صبح صبح اوکھلا علاقے میں واقع امانت اللہ کے گھر پر چھاپ ماری کی اور دو گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد حراست میں لے لیا۔ عدالت نے امانت اللہ خان کو 2 ستمبر کو 6 ستمبر تک ای ڈی کی حراست میں بھیج دیا تھا۔ سماعت کے دوران ای ڈی نے کہا تھا کہ امانت اللہ خان دہلی وقف بورڈ کی بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کے اہم ملزم ہیں۔ اس معاملے میں پہلے گرفتار کیے گئے چار افراد اب بھی عدالتی حراست میں ہیں۔

ای ڈی نے کہا تھا کہ امانت اللہ خان نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا۔ ای ڈی کے مطابق، امانت اللہ خان نے مجرمانہ سرگرمیوں سے  بڑی دولت حاصل کی اور اپنے ساتھیوں کے نام پر غیر منقولہ جائیداد خریدی۔ ای ڈی کے مطابق چھاپے کے دوران کئی دستاویزات اور ڈیجیٹل ثبوت ملے ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ کے جرم میں ملوث ہیں۔

آج ہوئی سماعت کے دوران امانت اللہ خان کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ امانت اللہ کو عدالتی حراست میں نہیں بھیجا جانا چاہیے بلکہ انھیں رِہا کر دینا چاہیے۔ عدالتی حکم اور ہدایت پر جب بھی ضرورت ہوگی امانت اللہ ای ڈی یا عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے۔ ساتھ ہی ان کے وکیل نے کہا کہ اگر انھیں جیل بھیجا جاتا ہے تو وہاں انھیں گھر کا بنا کھانا اور رکن اسمبلی فنڈ کا استعمال کرنے کے لیے دستخط کرنے کی اجازت دی جائے۔

اس سے قبل ای ڈی نے 9 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔ تقریباً پانچ ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں ای ڈی نے جاوید امام صدیقی، داؤد ناصر، کوثر امام صدیقی اور ذیشان حیدر کو ملزم بنایا ہے۔ ای ڈی نے پارٹنرشپ فرم اسکائی پاور کو بھی ملزم بنایا ہے۔ ای ڈی کے مطابق یہ معاملہ 13 کروڑ 40 لاکھ روپے کی زمین کی فروخت سے متعلق ہے۔