دہلی نے نفرت کی سیاست کو بڑی شکست دی، کیجریوال حکومت کو اب سی اے اے کے خلاف قرارداد پاس کرنی چاہیے: امیر جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی، فروری 12— جماعت اسلامی ہند نے دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج کا "نفرت اور پولرائزیشن کی سیاست کی شکست” کے طور پر خیرمقدم کیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے قومی صدر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ دہلی کے رائے دہندگان نے ثابت کر دیا ہے کہ "ہندوستان بدل سکتا ہے”۔
امیر جماعت نے کہا ’’جماعت اسلامی ہند دہلی انتخابات کے نتائج کا خیرمقدم کرتی ہے۔ نفرت اور پولرائزیشن کی سیاست کو بڑے پیمانے پر شکست ہوئی ہے۔ پورا ہندوستان دہلی کے ووٹروں کا شکرگزار ہے کہ انھوں نے سیاستدانوں کو ایک بہت بڑا سبق سکھایا، جنھوں نے نفرت اور تعصب کو بڑھاوا دیا۔ دہلی کے رائے دہندگان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہندوستان بدل سکتا ہے‘‘۔
70 رکنی دہلی اسمبلی کے انتخابات 8 فروری کو ہوئے تھے اور 11 فروری کو ووٹوں کی گنتی کی گئی تھی، جس میں حکمران عام آدمی پارٹی نے 62 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
امیر جماعت نے مزید کہا ’’آزاد ہندوستان کی تاریخ میں نفرت انگیز تقاریر، اشتعال انگیز نعروں اور فرقہ واریت اور پولرائزیشن کے کھلے عام عمل کے لحاظ سے یہ ممکنہ طور پر بدترین الیکشن رہا ہے۔ الیکشن کمیشن اخلاقی ضابطۂ اخلاق کی صریح خلاف ورزی پر لگام دینے سے قاصر ہے۔‘‘
کیجریوال حکومت کو سی اے اے کے خلاف قرار داد پاس کرنی چاہیے:
جماعت کے صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال امتیازی سلوک پر مبنی سی اے اے کے خلاف قرار داد منظور کریں گے۔
جماعت کے صدر نے کہا ’’ہمیں امید ہے کہ دہلی کے وزیراعلیٰ CAA کے خلاف قرارداد کی منظوری کو یقینی بنائیں گے اور این پی آر (قومی آبادی رجسٹر) کے عمل کو روکیں گے۔‘‘
’’انتخابی نتائج سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ ہندوستان کے لوگ سی اے اے اور این آر سی کو مسترد کرتے ہیں اور فوری اور غیر مشروط طور پر انھیں حکومت کو واپس لینا چاہیے۔‘‘
انتخابی مہموں میں شاہین باغ کے سی اے اے مخالف مظاہرے کو نشانہ بنانے پر بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے جماعت کے رہنما نے کہا: "حکمران جماعت کو یہ قبول کرنا ہوگا کہ ان کی فرقہ وارانہ پولرائزیشن کی حکمت عملی اخلاقی طور پر غلط اور قوم کے لیے نقصان دہ ہے۔ شاہین باغ میں پرامن اور جمہوری احتجاج کو ایک بنیادی انتخابی مسئلہ بنانا ایک بار پھر ناکام ہوگیا ہے اور عوام نے جمہوریت اور ترقی کے حق میں مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔‘‘
جماعت کے رہنما نے امید ظاہر کی ہے کہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی لوگ دہلی کے ووٹروں کی پیروی کریں گے اور تقسیم کی سیاست کو شکست دیں گے۔ انھوں نے کہا "ہم امید کرتے ہیں کہ ہندوستان کے عوام دہلی انتخابات سے سبق سیکھیں گے اور تقسیم کی سیاست کھیلنے والوں، اقلیتوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے اور تشدد کے نعرے لگانے والوں کو شکست دیں گے۔”