دہلی میں شرمناک شکست کے باوجود  عام آدمی پارٹی کا مسلم اور دلت  اکثریتی سیٹوں پر  بہتر مظاہرہ

نئی دہلی ،09 فروری :۔

دہلی اسمبلی انتخابات 2025 کے نتائج آ چکے ہیں ۔ بی جے پی نے عوام میں عام آدمی پارٹی کی ناراضگی کا بہتر فائدہ اٹھاتے ہوئے تاریخی جیت رقم کی ہےاور 27 برسوں پر دہلی کی اقتدار پر قبضہ کیا ہے۔2025 کے دہلی اسمبلی انتخابات میں، مجموعی طور پر بڑے نقصان کے باوجود، اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کو دلت اور مسلم ووٹروں کی اکثریت والی کلیدی نشستوں  پر بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی سیٹیں بچانے میں کامیاب رہی ہے۔

عام آدمی پارٹی  نے سات مسلم اکثریتی حلقوں میں سے چھ میں کامیابی حاصل کی۔ جن میں بابر پور اور اوکھلا، وہ علاقے  بھی شامل ہیں جہاں   ماضی میں بڑے پیمانے پر  احتجاج کے لیے مشہور ہیں جیسے کہ شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے خلاف 2020  کا احتجاج جو پوری دنیا میں اپنی توجہ کا مرکز بنا رہا ۔

اے اے پی نے 2020 میں ان میں سے ساتوں سیٹوں پر  کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس بار جہاں کانگریس نے پوری دہلی میں آپ کو زبر دست نقصان پہنچانے میں کامیاب رہی وہیں ایم آئی ایم نے بھی عام آدمی پارٹی کو دھچکا دیا ہے۔جس میں مصطفیٰ آباد کی مسلم اکثریتی سیٹ شامل ہے جہاں بی جے پی نے مسلم ووٹوں کی تقسیم کا فائدہ اٹھایا اور جیت درج کی ۔

ایک دیگر مسلم اکثریتی اسمبلی حلقہ سیلم پور سے عام آدمی پارٹی کے امیدوار چودھری زبیراحمد نے 79009 ووٹ حاصل کئے اور 42477 ووٹوں سے اب تک کی سب سے بڑی جیت درج کرنے میں کامیاب ہوئے۔ یہاں انل کمارگوڑ کو 36532 ووٹ ملے، جبکہ عام آدمی پارٹی چھوڑ کر کانگریس کا ہاتھ تھامنے والے سابق رکن اسمبلی عبدالرحمن کو محض 16551 ووٹ ہی مل سکے۔

بابر پور اسمبلی حلقہ سے تیسری بار عام آدمی پارٹی کے امیدوار گوپال رائے نے 18994 ووٹوں سے بھارتیہ جنتاپارٹی کے امیدوار انل کمار وششٹھ کو شکست دی۔ اگر مسلمانوں نے یہاں آپ پر اعتماد نہ کیا ہوتا تو شاید آپ کے قد آور لیڈران کی طرح وہ بھی شکست سے دو چار ہو گئے ہوتے۔

گوکل پوری سے عام آدمی پارٹی کے امیدوار سریندر کمار سنگھ نے 8207 ووٹوں سے بی جے پی کے امیدوار پروین ہمیش کو شکست دی۔ کانگریس کے ایشور سنگھ باگڑی کو محض 5905 ووٹ ملے۔ یہاں بھی عآپ امیدوار کی کامیابی میں کلیدی کردار مسلمانوں کا ہی رہا۔ سیماپوری سے عآپ امیدوار ویر سنگھ دھینگان نے بی جے پی امیدوار کماری رنکو کو 10368 ووٹوں سے شکست دی۔

اسی طرح  عام آدمی پارٹی نے شیڈول کاسٹ (ایس سی ) کی مخصوص نشستوں پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بارہ میں سے آٹھ پر کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی نے بقیہ چار، منگول پوری میں ایک اہم جیت کے ساتھ، جہاں اس نے 5% مارجن حاصل کیا۔

جیت کے باوجود، ان سیٹوں پر عام آدمی پارٹی  کا مارجن پچھلے انتخابات کے مقابلے میں  کم ہوا  ، خاص طور پر امبیڈکر نگر اور سلطان پور ماجرا میں۔اس کے برعکس، کانگریس، جس نے مسلم اکثریتی علاقوں میں بھرپور مہم چلائی، کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔پارٹی زیادہ تر حلقوں میں AAP سے بہت پیچھے رہ کر آگے بڑھنے میں ناکام رہی۔