دہلی میں بھی’ یوگی ماڈل ‘لانے کی تیاری،مصطفیٰ آباد کا نام تبدیل کرنے کا اشارہ

حکومت سازی سے قبل مسلم اکثریتی سیٹ مصطفیٰ آباد سے کامیاب بی جے پی ممبر اسمبلی موہن سنگھ بشٹ نے بلڈوزر کارروائی کی دھمکی دی۔

نئی دہلی ،10 فروری :۔

دہلی اسمبلی الیکشن میں 27 سال بعد بی جے پی نے حکومت سازی میں کامیابی حاصل کی ہے۔اس تاریخی کامیابی پر بی جے پی ممبران اسمبلی جوش میں ہیں اور دہلی میں بھی اتر پردیش حکومت کی طرح ’یوگی ماڈل ‘ کو آگے بڑھانے کا اشارہ کر رہے ہیں ۔جس طرح ملک کی دیگر ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتیں مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کارروائی کو ترقی کی علامت کے طور پر پیش کر رہی ہیں ۔اب دہلی میں بھی بی جے پی کے ممبران اسمبلی نے اسی طرز پر  بلڈوزر کارروائی کی وکالت شروع کر دی ہے۔

خیال رہے کہ ابھی دہلی میں حکومت سازی نہیں ہوئی ہے اس سے قبل ہی مسلمانوں کو بلڈوزرکارروائی کے نام پر ڈرانے اور مسلم حلقوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔اس کی شروعات مسلم اکثریت اسمبلی حلقے میں جیت درج کرنے والے بی جے پی کے ممبر اسمبلی موہن سنگھ بشٹ نے کی ہے۔ مصطفی آباد سے بی جے پی کے نومنتخب ایم ایل اے، موہن سنگھ بشت نے  ایک بیان میں ’تجاوزات ہٹانے‘اور دہلی میں’یوگی ماڈل‘ لانے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔یہی نہیں موہن سنگھ بشٹ نے مصطفی آباد کا نام تبدیل کرنے اور علاقے میں پانی اور بنیادی ڈھانچے کے مسائل کو حل کرنے کے بارے میں بھی بات کی۔

اے آئی ایم ،کانگریس اور عام آدمی پارٹی میں مسلمانوں کے ووٹوں کی تقسیم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مصطفیٰ آباد سے جیت درج کرنے والے بی جے پی ایم ایل اے نے کہا کہ  تجاوزات بہت بڑھ گئی ہیں۔ ہم اسے ہٹا دیں گے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے یوپی میں بہترین کام کیا ہے، اور ہم دہلی میں بھی یوگی ماڈل کی پیروی کریں گے۔ بلڈوزر ان تجاوزات کو صاف کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے جو ترقی کو روک رہے ہیں ‘‘ ۔

انہوں نے اے اے پی حکومت پر بھی تنقید کی اور الزام لگایا کہ اس نے یوپی حکومت کے ساتھ پانی کی فراہمی کے معاہدے پر کارروائی نہیں کی۔

پانی کی فراہمی پر یوپی حکومت کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا، لیکن کیجریوال حکومت نے کوئی پہل نہیں کی۔ ہم اسے دوبارہ شروع کریں گے۔جمنا ندی کی صفائی کے بارے میں، انہوں نے کہا، "جمنا کے ساتھ ایک متوازی نالہ بنایا جائے گا تاکہ فضلہ کو دریا کے بجائے نالے میں ڈالا جا سکے۔بشٹ نے مصطفی آباد کا نام تبدیل کرنے کے اپنے پہلے وعدے کی بھی توثیق کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ اگر میں جیت گیا تو میں مصطفی آباد کا نام بدل کر ’شیو پوری‘ یا ’شیو وہار‘ رکھوں گا… اور میں یہ کروں گا،۔انہوں نے مزید کہا، "کئی جگہوں پر پینے کا پانی، سڑکیں، اسکول، پارکس یا ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں ہے۔ میں ان چیزوں کو بہتر بنانے کے لیے کام کروں گا۔‘‘

واضح رہے کہ مصطفیٰ آباد ایک مسلم اکثریتی حلقہ ہے جہاں برسوں سے کانگریس کے مسلم ممبران اسمبلی جیتتے آ رہے تھے ۔اس کے بعد جب عام آدمی پارٹی کا دور آیا تو بھی یہاں سے مسلم ہی امیدوار جیتے تھے مگر اس بار اے آئی ایم آئی ایم  کی آمد کے بعد مسلم رائے دہندگان کا ووٹ کانگریس اور عام آدمی پارٹی سمیٹ تین امیدواروں میں تقسیم ہو گیا جس کی وجہ سے بی جے پی نے ہندو ووٹوں کی اجتماعیت سے جیت حاصل کر لی۔