دہلی میں امن کی بحالی کی فوری ضرورت: جماعت اسلامی ہند نے وزیراعلیٰ، ممبران اسمبلی اور ممبران پارلیمنٹ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کی درخواست کی
نئی دہلی، فروری 25— جماعت اسلامی ہند نے قومی دارالحکومت کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلی، لوک سبھا ممبران اور اراکین پارلیمان سے تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
شمال مشرقی دہلی میں اتوار کی دوپہر شروع ہونے والے اس تشدد میں اب تک ایک پولیس اہلکار سمیت کم از کم 10 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ دہلی پولیس کے مطابق، 56 پولیس اہلکار اور 130 شہری زخمی ہوئے۔
جماعت کے قومی صدر سید سعادت اللہ حسین نے کہا ’’ملک کے دارالحکومت کی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے اور فوری طور پر سب کو مل جل کر کام کرنے اور امن و امان کو بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہم سب نے سیاستدانوں کے ذریعہ تشدد اور اس کے بعد مظاہرین پر پرتشدد حملوں کا جس طرح کا مظاہرہ ہوا اس کا مشاہدہ کیا۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’دہلی پولیس تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی۔ پولیس کی مکمل موجودگی میں مسلح گروہ قتل و غارت گری اور آتش زنی کر رہے تھے، اور پولیس نے فسادات کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ کچھ ویڈیوز نے تو پولیس کو فسادیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے بھی دکھایا اور یہ براہ راست مرکزی حکومت کے زیر کنٹرول امن و امان کی مشینری کے مکمل خرابی کو نوٹ کرنا انتہائی تکلیف دہ ہے۔‘‘
جماعت کے رہنما نے تشدد کو بھڑکانے والے سیاستدانوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’’وزیر اعلی اپنے اراکین اسمبلی دہلی کے ممبران پارلیمنٹ اور ممتاز برادری اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ لازمی طور پر تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور پر سکون ہونے کی اپیل کریں۔‘‘
جماعت کے مطالبات:
۔ ان سیاست دانوں کی فوری گرفتاری جو تشدد کو بھڑکانے کے ذمہ دار تھے۔
– وزیر اعلی اپنے اراکین اسمبلی، دہلی کے ممبران پارلیمنٹ اور ممتاز برادری اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور پر سکون ہونے کی اپیل کریں۔
– ان علاقوں میں کرفیو نافذ کیا جانا چاہیے جہاں اب بھی تشدد جاری ہے۔
– دہلی پولیس کو شہریوں کے مذہبی اور سیاسی وابستگی سے قطع نظر قانون کو توڑنے اور تشدد کی کارروائیوں کا سہارا لینے والوں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔ ہم نے اب تک دیکھا ہے کہ پولیس اقلیتی برادری کے خلاف انتہائی متعصبانہ انداز میں کارروائی کررہی ہے۔ پولیس کو اپنے ہی افسران کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہیے جو بے گناہ شہریوں، خواتین اور بچوں پر مظالم میں ملوث ہیں۔
– سوشل میڈیا اور کچھ ٹی وی چینلز پر کچھ شخصیات موجود ہیں جو لوگوں کو بالواسطہ تشدد اور نفرت کی طرف راغب کررہی ہیں۔ انھیں فوری طور پر حراست میں لیا جائے۔
– دہلی کے شاہین باغ اور دیگر سی اے اے مخالف مظاہرے کرنے والوں کو پولیس تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے تاکہ انہیں سماج دشمن عناصر سے کوئی نقصان نہ پہنچے۔
– تشدد کے پورے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلی سطحی عدالتی انکوائری تشکیل دی جائے۔