دہلی: فلسطین کی حمایت میں انصاف پسند سڑکوں، بھارت اسرائیل تجارتی معاہدے کے خلاف احتجاج
مظاہرین نے انسانی زنجیر بنا کر فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور راہگیروں میں پمفلٹ تقسیم کرکے غزہ کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا

نئی دہلی ،14 ستمبر :۔
ایک طرف مرکزی حکومت اقوام متحدہ میں آزاد فلسطین کی حمایت میں کھڑی ہوتی ہے اور وہیں دوسری طرف اسرائیل کے ساتھ کاروباری معاوہ بھی کرتی ہے ۔حکومت ہند کی اس منافقانہ پالیسی کے خلاف انصاف پسند طبقہ جہاں فلسطین کی حمایت کر رہا ہے وہیں اس پالیسی اور کاروباری معاہدے کے خلاف آواز بلند کر رہا ہے ۔
چنانچہ اسی سلسلے میں ہفتہ کو دہلی یونیورسٹی میٹرو اسٹیشن کے قریب غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے گلوبل سمد فلوٹیلا کی حمایت میں اور ہندوستانی حکومت اور اسرائیل کے درمیان 3.9 بلین ڈالر کے معاہدے کے خلاف احتجاج میں ایک مظاہرہ کیا گیا۔اس مظاہرے کا اہتمام انڈین پیپلز سالیڈیریٹی فار فلسطین (آئی پی ایس پی) اور بی ڈی ایس انڈیا نے کیا تھا۔
پروگرام میں طلباء، سیاسی کارکنوں اور سماجی کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے انسانی زنجیر بنا کر فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور راہگیروں میں پمفلٹ تقسیم کرکے غزہ کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔
منتظمین نے الزام لگایا کہ صہیونی اسرائیل امدادی سامان کو غزہ پہنچنے سے روک رہا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں بچے اور ہزاروں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل صحافیوں کو بھی نشانہ بنا کر اپنے مذموم عزائم کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔
مظاہرین نے بھارتی حکومت پر سنگین الزامات بھی لگائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پوری دنیا فلسطین کی حمایت میں سڑکوں پر نکل رہی ہے، ہندوستان کی موجودہ حکومت اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کر کے اسے مضبوط کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزلل سموٹریچ، جن پر جنگی جرائم کا الزام ہے اور کئی ممالک میں پابندی عائد ہے، کا بھارت میں خیرمقدم کیا گیا اور اربوں ڈالر کے معاہدے پر دستخط بھی ہوئے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کے عام لوگ صیہونیت اور فاشزم کے اتحاد کے خلاف متحد ہوکر آواز بلند کریں اور فلسطینی عوام کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں۔