دہلی فساد معاملے میں 11 مسلم نوجوان عدالت سے باعزت بری
عدالت نے پولیس کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے مقدمے کو سرے سے خارج کر دیا
نئی دہلی،26اکتوبر :۔
2020 میں راجدھانی دہلی کے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے خونریز فسادات کے بعد قتل کےالزام میں دہلی پولیس کے ذریعہ گرفتار کئے گئے 11 ملزموں کو آج عدالت نے باعزت بری کر دیا۔با عزت بری ہونے والے ملزمین میں محمد فیصل، راشد، اشرف، راجہ، شاہ رخ، شعیب عرف چھوٹوا اور محمد طاہر شامل ہیں۔ ان کے مقدمہ کی پیروی صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کے مقرر کردہ وکیل ایڈووکیٹ عبدالغفار اور ایڈووکیٹ سلیم ملک کر رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ان ملزمان پر شمال مشرقی دہلی کے گوکل پوری علاقے میں ایک مٹھائی کی دکان میں کام کرنے والے 22 سالہ دلبر نیگی کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ اس معاملے میں دہلی پولیس نے گوکل پوری تھانے میں ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302 سمیت متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ ان کے خلاف 4 جون 2020 کو چارج شیٹ داخل کی گئی۔
اے ایس جے عدالت نے مقدمے کی سماعت کے دوران پولیس کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے ملزمین کے خلاف مقدمہ کو سرے سے ڈسچارج (خارج) کر دیا اور کہا کہ پولیس نے اتنے سنگیں اور وحشت انگیز قضیہ میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اصل مجرموں کی شناخت و گرفتاری کے بجائے بے قصوروں کو پکڑ کر خانہ پری کی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے وکیلوں نے بتایا کہ ہمارے مؤکلوں پر لگایا گیا الزام بے بنیاد تھا، عدالت نے ضمانت کے وقت بھی اس کی طرف اشارہ کیا تھا لیکن پولس اپنی غیر منصفانہ تھیوری پر قائم رہی۔ واضح رہے کہ اب تک جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد سے متعلق 33 افراد باعزت بری ہو چکے ہیں، جبکہ ٹرائل سے قبل 584 افراد کو ضمانت دلانے میں کامیابی ملی تھی۔