دہلی فساد معاملہ: عمر خالد، شرجیل اور دیگر ملزمان کی ضمانت پرسماعت ملتوی
دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس نوین چاولہ کی سربراہی میں بنچ نے 25 نومبر کو سماعت کا حکم دیا
نئی دہلی، 7 اکتوبر :
عمر خالد ،شرجیل امام اور دیگر ملزمان کی ضمانت پر سماعت آج پھر ایک بار ملتوی کر دی گئی ۔ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی تشدد کیس میں جسٹس نوین چاولہ کی سربراہی میں بنچ نے 25 نومبر کو سماعت کا حکم دیا۔ہائی کورٹ نے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر 24 جولائی کو نوٹس جاری کیا تھا۔ اس سے قبل 22 جولائی کو جسٹس امت شرما نے عمر خالد کی درخواست ضمانت کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ کڑکڑڈوما کورٹ نے 28 مئی کو عمر خالد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ کڑکڑڈوما عدالت میں سماعت کے دوران عمر خالد کی طرف سے تردیپ پیس نے کہا تھا کہ دہلی پولیس چارج شیٹ میں عمر خالد کا نام اس طرح استعمال کر رہی ہے جیسے یہ کوئی منتر ہو۔ پیس نے کہا تھا کہ چارج شیٹ میں بار بار نام لینے اور جھوٹ بولنے سے کوئی بھی حقیقت سچ ثابت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمر خالد کے خلاف میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا۔ پیس نے کہا تھا کہ ضمانت پر فیصلہ کرتے وقت عدالت کو ہر گواہ اور دستاویز کی جانچ کرنی ہوگی۔ انہوں نے بھیما کوریگاؤں کیس میں ورنن گونسالویس اور شوما سین کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے عمر خالد کے لیے ضمانت کی درخواست کی۔
سماعت کے دوران دہلی پولس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا تھا کہ عمر خالد کی جانب سے ضمانت کی عرضی پر سماعت کے دوران یہ نہیں کہا جاسکتا کہ تحقیقات میں بہت سی بے ضابطگیاں ہیں۔ یہ بریت کی درخواست نہیں ہے۔ اس معاملے میں عمر خالد کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں دیگر ملزمان کے خلاف سنگین الزامات ہیں، وہ ضمانت پر ہیں اور انہیں دہلی پولیس نے ملزم بھی نہیں بنایا۔عمر خالد کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ تردیپ پیس نے کہا تھا کہ جن حقائق کی بنیاد پر تینوں ملزمین کو ضمانت دی گئی ہے وہی عمر خالد کے ساتھ ہے۔ مساوات کے اصول کی بات کرتے ہوئے انہوں نے عمر خالد کی ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمر خالد کے خلاف دہشت گردی کے قانون کی کوئی دفعہ نہیں لگائی گئی۔