دہلی فسادات2020: 80 فیصد سے زائد ملزمان بری،پولیس تحقیقات پر سوال

بی بی سی کی رپورٹ،120 سے زیادہ فیصلوں میں سے صرف 20 مقدمات میں مجرم ثابت ہوئے ،ایڈیشنل سیشن جج نے پولیس کی ناقص تفتیش کو آنکھوں میں دھول جھونکنے والاقرار دیا

نئی دہلی ،24 فروری :۔

سال 2020 میں ملک کی راجدھانی دہلی میں ہونے والے فسادات کو پانچ سال کا عرصہ گزر چکا ہے مگر متاثرین اب تک انصاف کی راہ  دیکھ رہے رہیں۔عدالتوں میں کیس چل رہا ہے سماعت بھی ہو رہی ہے لیکن فسادات کے ملزمین مسلسل عدالتوں سے بری ہو رہے ہیں ۔بری ہوتے ملزمین کی تعداد کو دیکھتے ہوئے اب متاثرین کی امیدیں بھی ٹوٹنے لگی ہیں ۔عدالتوں نےبھی دہلی پولیس تحقیقات پر سوال کھڑے کئے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق اب تک دہلی فسادات کے 80 فیصد ملزمین مختلف عدالتوں سے بری ہو چکے ہیں ۔  حالیہ عدالتی فیصلوں میں پولیس کی جانچ کو غیر معیاری اور غیر موثر قرار دیا گیا ہے۔

بی بی سی ہندی کی رپورٹ کے مطابق، کڑکڑڈومہ کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے اپنے فیصلے میں لکھا، ’’جب تاریخ دہلی فسادات کو دیکھے گی، تو یہ بات ضرور چبھے گی کہ تفتیشی ایجنسی نے جدید سائنسی طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے مناسب تحقیقات نہیں کی۔ پولیس کی ناقص تفتیش نے صرف عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔‘‘

اعداد و شمار کے مطابق دہلی فسادات میں 53 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 40 مسلمان اور 13 ہندو شامل تھے، جبکہ سینکڑوں افراد زخمی اور کروڑوں کی املاک تباہ ہوئی۔ پولیس نے 758 ایف آئی آر درج کیں اور دو ہزار سے زائد گرفتاریاں کیں۔

بی بی سی ہندی نے ان تمام کیسز کی موجودہ حیثیت کا تجزیہ کیا۔ تحقیق کے مطابق، اب تک 80 فیصد سے زیادہ مقدمات میں ملزمان بری یا ڈسچارج ہو چکے ہیں، یعنی عدالت نے چارج شیٹ کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر مسترد کر دیا۔ 120 سے زیادہ فیصلوں میں سے صرف 20 مقدمات میں مجرم ثابت ہوئے، جن میں سے بھی 12 کیسوں میں ملزمان نے جرم قبول کر لیا تھا۔ ہائی کورٹ میں ایک جواب میں پولیس نے کہا کہ تمام تحقیقات منصفانہ اور شفاف طریقے سے کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آر ٹی آئی کے ذریعے موصولہ معلومات کے مطابق 62 قتل کے مقدمات میں سے اب تک صرف ایک کیس میں کسی کو مجرم قرار دیا گیا ہے، جبکہ چار میں ملزمان بری ہو چکے ہیں، 39 مقدمات ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہیں اور 15 کی تفتیش جاری ہے۔ گزشتہ دسمبر میں عدالت نے 22 سالہ مونش عرف محسن کے قتل کے الزام میں 5 افراد کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔

دہلی فسادات سے جڑے ایک اہم مقدمے میں 18 افراد پر یو اے پی اے کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں، تاہم اس کیس میں ابھی تک مقدمے کی سماعت شروع نہیں ہوئی۔ عدالتوں کے یہ فیصلے پولیس کی تفتیش پر سنگین سوالات کھڑے کرتے ہیں اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ دہلی فسادات کی تحقیقات میں سنگین خامیاں پائی جاتی ہیں۔