دہلی فسادات2020:مسلم نوجوان کی موت سے متعلق جانچ سی بی آئی کے حوالے
فساد کے دوران دہلی پولیس کے جوانوں نے زخمی فیضان اور اس کے ساتھیوں کو بری طرح پیٹا اور قومی ترانہ گانے پر مجبور کیاتھا
نئی دہلی ،24 جولائی :۔
ملک کی راجدھانی دہلی میں 2022 کو ہوئے فساد کے دوران دہلی پولیس کا حیوانی چہرہ سامنے آیا تھا جہا ایک 23 سالہ نوجوان فیضان اور اس کے ساتھیوں کو پولیس کے جوانوں نے بے رحمی سے پیٹا تھا اور زخمی حالت میں انہیں قومی ترانہ گانے پر مجبور کیا تھا۔ فیضان کی بعد میں موت ہو گئی تھی ۔اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا جس سے متعلق جانچ اب دہلی ہائی کورٹ نے سی بی آئی کے حوالے کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس انوپ جئے رام بھمبھانی نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جانچ دہلی پولیس سے لے کر سی بی آئی کے حوالے کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ واقعہ نفرت انگیز جرم کے زمرہ میں آتا ہے اور پھر بھی پولیس کی جانچ دھیمی اور ادھوری رہی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ فیضان پر حملہ کرنے والے مشتبہ افراد (پولیس افسران) کو بخشا گیا ہے۔ عدالت کے مطابق اس سے بھی بری بات یہ ہے کہ مشتبہ (پولیس افسران) کو قانون کے محافظ کی شکل میں کام کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ وہ طاقت اور اختیار کی حالت میں تھے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ سخت گیر ذہنیت سے متاثر تھے۔ عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ دہلی پولیس کی جانچ اعتماد پیدا نہیں کرتی ہے، اس معاملے میں اب تک کی اس کی کارروائی بہت دھیمی رفتار سے اور بہت کم کی گئی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ دہلی پولیس سے اس معاملے کی جانچ کا اختیار لینے کی وجہ یہ بھی ہے کہ قانون کے محافظوں پر خود اس کی خلاف ورزی کرنے کا الزام ہے۔ جرم کے مجرم خود اس ایجنسی کے رکن ہیں جو جو ان کی جانچ کر رہی ہے۔ یہ صورت حال بھروسہ پیدا نہیں کرتی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی پولیس کے ذریعہ اب تک کی گئی جانچ میں کئی خامیاں اور بے ضابطگی دیکھنے کو ملی ہے۔ اس لیے کورٹ نے اس جانچ کی ذمہ داری ٹرانسفر کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ سی بی آئی ایف آئی آر میں کوئی دیگر جرم جوڑ سکتی ہے، اگر ایسا کچھ دیکھنے کو ملتا ہے۔