دہلی فسادات: عدالت نے باپ بیٹے کو تشدد اور آگزنی کےلئے مجرم قرار دیا

نئی دہلی،19اپریل :۔
راجدھانی دہلی میں 2020 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے معاملے میں ایک عدالت نے آج ایک معاملہ میں باپ بیٹے کو تشدد اور آگزنی کے لیے مجرم قرار دیا ہے۔ شمال مشرقی دہلی میں پیش آئے اس پر تشدد واقعات میں ہزاروں کی بھیڑ نے مسلم اکثریتی علاقے کی متعدد مکانات اور عمارتوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔اس معاملے میں عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ نے ان کے خلاف بلاشبہ الزامات ثابت کیے ہیں۔ مجرم ٹھہرائے گئے متھن سنگھ اور اس کے بیٹے جانی کمار کے خلاف معاملہ کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج (اے ایس جے) پولتسے پرماچلا نے کی۔ دونوں پر 25 فروری 2020 کو کھجوری خاص میں لین نمبر 4 پر کئی لوگوں کی املاک کو نذر آتش کرنے اور فسادی ہجوم کا حصہ ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
جج نے کہا ’’میرے خیال میں دونوں ملزمان کے خلاف یہ بات بلا شبہ ثابت ہو گئی ہے کہ وہ اس ہجوم کا حصہ تھے جس نے شکایت کنندہ شبانہ خاتون کی املاک کو جلایا۔ اس طرح ان پر دفعہ 147 (فساد)، 148 (فساد، بلوا، مہلک ہتھیار سے لیس ہونا)، 436 (گھر کو تباہ کرنے کے ارادے سے آگ یا دھماکہ خیز مادہ سے شرارت وغیرہ) اور تعزیرات ہند کی دفعہ 149 (غیر قانونی اجتماع) کے تحت جرم کا مجرم قرار دیا جاتا ہے۔
عدالت نے معاملہ میں حلف نامہ داخل کرنے کے لیے 19 اپریل تک سزا ملتوی کر دی، جس کے بعد سزا پر کارروائی شروع ہوگی۔ اے ایس جے پرماچلا کے مطابق، انہوں نے مختلف عوامی گواہوں کے بیانات کا نوٹس لیا، غیر قانونی بھیڑ جمع کی گئی تھی جس کا مقصد ایک مخصوص کمیونٹی کی املاک کو نقصان پہنچانا تھا۔ جج کے مطابق فسادی ہجوم نے توڑ پھوڑ اور آتش زنی بھی کی۔