دہلی فسادات: شرجیل امام اور عمر خالد کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

دہلی پولیس نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں جیل میں ہے رہنے کی دینے کی وکالت کی

نئی دہلی، 09 جولائی :۔

دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس نوین چاولہ کی صدارت والی بنچ نے آج شرجیل امام، عمر خالد اور دہلی فسادات کی منصوبہ بندی کے ملزمین کی ضمانت کی درخواستوں پر فریقین کے دلائل کی سماعت کی۔ جس کے بعد عدالت نے دونوں کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے آج دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ اگر ملزمان ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو ان کے لیے بہترین جگہ جیل ہے۔ مہتا نے کہا کہ دہلی میں فسادات پہلے سے منصوبہ بند تھے۔ جس طرح سے فسادات کی منصوبہ بندی کی گئی تھی وہ کسی کو ضمانت کا حق نہیں دیتا۔ یہ کوئی عام جرم نہیں ہے، بلکہ منصوبہ بند فسادات کی منصوبہ بندی کا معاملہ ہے۔

مہتا نے کہا کہ فسادات کی سازش کرنے والے ملزم پوری دنیا میں ملک کا نام بدنام کرنا چاہتے تھے اور اسی لیے انہوں نے فسادات کے لیے ایک خاص دن کا انتخاب کیا۔ مہتا نے شرجیل امام کی تقریر کا حوالہ دیا، جس میں مذہب کی بنیاد پر آسام کا ذکر کیا گیا تھا۔ مہتا نے کہا کہ عمر خالد سمیت دیگر ملزمان نے جعلی دستاویزات کے ذریعے فون نمبر حاصل کیے تھے۔ دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے کہا تھا کہ اس معاملے میں ٹرائل میں تاخیر کی وجہ استغاثہ نہیں ہے، بلکہ ملزمین کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیر ہو رہی ہے۔

ٹرائل کورٹ میں الزامات طے کرنے پر سماعت جاری ہے۔ چیتن شرما نے کہا تھا کہ تیز ٹرائل ضروری ہے، لیکن ملک مخالف سرگرمیوں کے معاملے میں کسی کو طویل عرصے تک جیل میں رکھنے کو ضمانت دینے کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔ فروری 2020 میں دہلی فسادات میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔