دہلی :غیر قانونی  قبضےکے نام پر ایک اور مسجد کے خلاف انہدائی کارروائی  

 ہندو نواز لیڈر کی شکایت پر بوانہ کے بعد منگولپوری میں بھی ایک مسجد کی مسماری کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج

نئی دہلی ،25 جون :۔

راجدھانی دہلی میں ان دنوں کارپوریشن اور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ساری توجہ مساجد کے خلاف چل رہی ہے۔ہندو نواز رہنماؤں کی شکایت پر انتظامیہ بلڈوزر چلانے کے لئے ہمہ وقت تیار بیٹھا ہے۔مساجد کے خلاف غیر قانونی قبضے کے نام پر کی جا رہی کارروائی سے مسلمانوں میں شدید ناراضگی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج منگل کو جیسے ہی منگولپوری میں مسجد کے خلاف انہدامی کارروائی کے لئے انتظامیہ کے اہلکار لاؤ لشکر کے ساتھ پہنچے انہیں زبر دست مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ۔مقامی مسلمان اور خواتین بڑی تعداد میں ڈھال بن کر کھڑے ہو گئے۔

رپورٹ کے مطابق شمال مغربی دہلی کے منگولپوری علاقے میں واقع ایک بڑی مسجد کو غیر قانونی قبضہ بتا کر انہدامی کارروائی کے لئے صبح 6 بجے انتظامیہ کے لوگ پہنچے۔جہاں انہیں مقامی لوگوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔

بتایا جا رہا ہے کہ انہدامی کارروائی  ہندوتوا لیڈر پریت سروہی کی شکایت پر مبنی تھا۔ اس سے قبل اس کی شکایت پر بوانا میں ایک مسجد کو منہدم کر دیا گیا تھا۔

اطلاع کے مطابق، دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی)، مقامی پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کی ایک کمپنی کے ساتھ، مسجد کو منہدم کرنے کے لیے صبح منگل پوری کے وائی بلاک پہنچی۔صبح 6 بجے جب مسماری شروع ہوئی تو مقامی لوگ جائے وقوعہ پر جمع ہوگئے اور احتجاج شروع کردیا۔ایم سی ڈی کی اینٹی انکروچمنٹ ڈرائیو کا مقامی لوگوں نے مسجد پر چڑھ کر مخالفت کی ۔ اسے دیکھتے ہوئے ایم سی ڈی کا دستہ آدھی کارروائی کے بعد واپس لوٹ گیا۔

پولیس ڈپٹی کمشنر جمی چیرم نے کہا کہ کچھ لوگوں نے بلڈوزر کارروائی کی مخالفت کی لیکن حالات کنٹرول میں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مسجد کے پاس واقع غیر قانونی تعمیر کی کچھ حصوں کو منہدم کر دیا گیا ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ چند دیواریں گرانے کے بعد مہم کو عارضی طور پر روک دیا گیا کیونکہ تجاوزات کے کچھ حصے مضبوط تھے اور بھاری مشینری کی ضرورت تھی۔

دریں اثنا کچھ میڈیا رپورٹوں میں مظاہرین کے ذریعہ پتھراؤ کئے جانے اور پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی افواہیں بھی پھیلائی جا رہی ہیں۔ حالانکہ پولیس کمشنر نے ایسے کسی بھی واقعہ سے انکار کیا ہے۔