دہلی : جامعہ نگر میں انہدامی کارروائی کی آہٹ، یوپی حکومت کے نوٹس کے بعد مکینوں میں خوف و ہراس

   مسلم اکثریتی علاقہ میں پانچ پانچ منزلہ عمارتوں،دکانوں اور ہوٹلوں پر نوٹس چسپاں،پندر ہ دنوں کے اندر خالی کرنے کا حکم ،انہدامی کارروائی کا انتباہ

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،26 مئی :۔

اترپردیش سمیت پورے ملک میں مسلمانوں کی اکثریتی علاقو ں میں مساجد،درگاہوں اور رہائشی مکانوں پر حکومتی سطح پر انہدامی کارروائی کا دائرہ مزید وسیع ہوتا جا رہا ہے ۔اب بلڈوزر کی دھمک دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ جامعہ نگر میں بھی پہنچ چکی ہے ۔حالیہ اسمبلی الیکشن میں عام آدمی پارٹی کی شکست اور بی جے پی کی جیت کے بعد اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ملک بھر میں جس طرح بی جے پی  کی حکمرانی والی ریاستوں میں مسلمانوں کے جائیدادوں پر انہدامی کارروائی جاری ہے دہلی بھی اس سے اچھوتی نہیں رہے گی۔اور بالآخر گزشتہ 22 مئی کو جامعہ نگر کے گنجان مسلم آبادی میں اتر پردیش کی حکومت کی جانب سے نہدامی کارروائی کا نوٹس پہنچ گیا۔علاقائی مکینوں کے لئے یہ نوٹس نہیں بلکہ کسی بم سے کم نہیں تھا۔نوٹس کے بعد پورے علاقے میں خوف و ہراس کا عالم ہے ۔لوگوں کی نیند اڑ گئی ہے ۔برسوں کی محنت کی کمائی سے بنائی گئی جائیداد ان کے ہاتھوں سے نکلتی نظر آ رہی ہے ۔

گزشتہ 22 مارچ کو پیرا ملٹری فورس کے ساتھ جس میں خواتین اہلکاروں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی یو پی حکومت کےآبپاشی محکمہ کے  اہلکار پہنچے اور مرادی روڈ خضر بابا کالونی کے خسرہ نمبر 277 میں واقع پانچ پانچ منزلہ عمارتوں اور دکانوں پر نوٹس چسپاں کیا۔نوٹس میں مکینوں کو پندرہ دنوں کا وقت دیا گیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ”عام لوگوں کو یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ گاؤں اوکھلا میں،خسرہ نمبر 277 (خضر  بابا کالونی، مرادی روڈ، دہلی) میں حکومت اتر پردیش کے محکمہ آبپاشی کی زمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا گیا ہے، اور مستقل ڈھانچے جیسے مکانات اور دکانیں تعمیر کی گئی ہیں۔ یہ غیر قانونی طور پر بنائے گئے مکانات کو 15 دنوں کے اندر منہدم کر دیا جائے گا،اس سے پہلے اسے خالی کر دیں  ، نقصان کے ذمہ دار آپ خود ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق متنازعہ زمین مرادی روڈ اور خلیل اللہ مسجد کے درمیان بٹلہ ہاؤس میں واقع ہے۔ یہ علاقہ گنجان آباد ہے جس میں پانچ منزلوں تک کی رہائشی عمارتیں اور کئی دکانیں ہیں۔ علاقے کی کچھ قدیم ترین عمارتوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ 40 سال سے زیادہ عرصے سے اس جگہ پر موجود ہیں اور کچھ رہائشیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ یہاں 50 سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں۔مرادی روڈ کی اس پوری کالونی میں 5 سے سات ہزار لوگ  رہائش پذیر ہیں۔ان کے آدھار ،ووٹر کارڈ،بجلی کنکشن،پانی کنکشن سب یہیں کے پتے پر موجود ہے۔

ایک مقامی شخص نے بتایا کہ دیواروں پر نوٹس چسپاں ہونے کے بعد رہائشی شدید صدمے میں ہیں اور افسردگی  کے شکار ہیں۔ نوٹس چسپاں کئے جانے کے بعد مقامی رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد سڑک پر جمع ہو گئی اور انہوں نے   اپنی مایوسی کا اظہار کیا اور اگر ان کے مکانات گرائے گئے تو وہ کہاں جائیں گے۔ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے ووٹر آئی ڈی کارڈ یہاں کے پتے پر بنے ہیں ،وہ دہلی کے ووٹر ہیں اس کے باوجود یوپی حکومت کیسے اپنی زمین ہونے کا دعویٰ کر سکتی ہے ۔  مرادی روڈ کی گلیوں میں پولیس کی تعیناتی کے ساتھ علاقے میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔کچھ رہائشیوں نے   علاقے کی کونسلر نازیہ دانش اور ایم ایل اے امانت اللہ   سے  رجوع کرنے اور  قانونی لڑائی میں ان کا ساتھ دینے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ یہاں کی کچھ عمارتیں ہیں جن پر اتر پردیش کی محکمہ آبپاشی کا دعویٰ رہا ہے اور 2004 سے  ہی بتایا جا رہا ہے کہ معاملہ کورٹ میں ہے ۔اس ے باوجود یوپی کے سینچائی محکمہ نے اچانک نوٹس چسپاں کر کے عید قرباں کے دن بلڈوزر چلانے کا انتباہ دے دیاہے ۔