دہلی تشدد: یو اے پی اے کیس میں گلفشاں فاطمہ کی ضمانت کی درخواست مسترد
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے اس سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں پیش آئے تشددکے واقعات سے متعلق ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کی گئی گلفشاں ا فاطمہ کی درخواست ِ ضمانت مسترد کردی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے فاطمہ کی قانونی ضمانت کی درخواست یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ یہ ’اس کا استحقاق نہیں ہے۔‘‘
فاطمہ نے اس بنیاد پر قانونی ضمانت طلب کی تھی کہ دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے، جو اس معاملے کی تحقیقات کر رہا تھا، مقررہ مدت کے اندر چارج شیٹ داخل نہیں کی تھی۔ انہوں نے 29 جون کو ٹرائل کورٹ کے اس حکم کو بھی چیلنج کیا ہے جس میں اس معاملے میں تفتیش کی تکمیل کے لیے 29 اگست تک کی توسیع کی گئی تھی۔
گلفشاں کو 11 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا اور فی الحال اس معاملے میں وہ عدالتی تحویل میں ہیں۔
6 مارچ کو کرائم برانچ نے 23 سے 26 فروری تک قومی راجدھانی میں فرقہ وارانہ فسادات برپا کرنے کی مجرمانہ سازش کے سلسلے میں انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی متعدد دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔ اسی دن اس معاملے کی تفتیش کی ذمہ داری اسپیشل سیل کے سپرد کردی گئی ۔
19 اپریل کو تفتیشی ایجنسی نے یہ معاملہ غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) قانون 1967 کی دفعات 13 ، 16 ، 17 ، اور 18 کے تحت درج کر لیا تھا۔
ایک ٹرائل کورٹ نے 13 اگست کو دہلی پولیس کو اس معاملے کی تحقیقات کے لیے مزید وقت دیا تھا اور اس کی توسیع کے لیے یو اے پی اے کے سیکشن 43 ڈی (2) (بی) کے تحت استغاثہ کی طرف سے دائرکردہ درخواست پر 17 ستمبر تک تحقیقات مکمل کرنے کا وقت بڑھا دیا تھا۔
اس کیس کے سلسلے میں جن دیگر ملزمان کو گرفتار کیا گیا ان میں خالد، عشرت جہاں، طاہر حسین، میران حیدر، نتاشا نروال، دیوانگنا کلیتا ، آصف اقبال تنہا، اور شفاء الرحمن شامل ہیں۔
اس سال فروری کے مہینے میں دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہونے والے تشدد میں کم از کم 53 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔