دہلی اسمبلی انتخابات:بی جے پی کی  مسلم اکثریتی سیٹوں پر ہندوووٹروں  پر نظر

نئی دہلی:12جنوری:

راجدھانی دہلی میں اسمبلی اتنخابات کی تاریخیوں کا اعلان ہو چکا ہے۔ تمام سیاسی پارٹیوں کی جانب سے امیدواروں کا اعلان بھی تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ تمام سیاسی پارٹیاں اپنی اپنی حکمت عملی  کے تحت ووٹروں کوسادھنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔خاص طور پر بی جے پی نے دہلی کی مسلم اکثریتی علاقوں میں ایک حکمت عملی کے تحت ہندو ووٹروں کو بکھرنے سے بچانے کیلئے ایک مشت اپنے پالے میں ڈالنے کی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔ اس لئے ان علاقوں میں جہاں عام آدمی پارٹی اور کانگریس نے مسلم امیدواروں کو کھڑا کیا ہے وہیں بی جے پی نے ہندو امیدوار بنائے ہیں اور پوری کوشش کر رہی ہےکہ مسلم ووٹ منتشر ہو اور ہندو ووٹ اکٹھا بی جے پی کے کھاتے میں آئے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے دہلی میں اسمبلی انتخابات کے لیے 29 سیٹوں پر امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کر دی   پارٹی نے اب تک کل 58 سیٹوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔  امیدواروں کے اعلان میں کاسٹ  سمیت کئی طرح کی  مصلحتوں کو مدنظر رکھا گیا ہے۔  27 سال سے دہلی میں اقتدار کی منتظر بی جے پی نے ابھی تک کسی بھی سیٹ پر کوئی مسلم امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔  پارٹی نے ایسی تین سیٹوں پر بھی  ہندو چہرے  ہی دیئے ہیں جو مسلم  اکثریتی ووٹ والی ہیں ۔ بی جے پی   دو مسلم امیدواروں کے درمیان ہندو ووٹروں کو اپنے حق میں اکٹھا کرنے کی  حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔

بلیماران سے کمل باگڑی کواتارا

پرانی دہلی کی اس مسلم اکثریتی سیٹ پر بی جے پی نے کمل باگڑی کو میدان میں اتارا ہے جو رام نگر وارڈ سے کونسلر ہیں۔  بی جے پی نے باگڑی کو یہاں دو مسلم امیدواروں کے درمیان کھڑا کیا ہے۔  اس سیٹ پر عام آدمی پارٹی نے عمران حسین کو جبکہ کانگریس نے تجربہ کار لیڈر ہارون یوسف کو ٹکٹ دیا ہے۔  یہاں دونوں مسلم امیدوار کافی مضبوط ہیں۔  سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ باگڑی   کودو بڑے مسلم چہروں کے درمیان ہونے والی اس جنگ کا فائدہ ہوسکتاہے۔

سیلم پور میں انل گوڑ

سیلم پور میں بھی مسلم ووٹر جیت یا ہار کا فیصلہ کرتے ہیں۔  اب تک صرف مسلم امیدوار ہی اس سیٹ پر جیت پائے ہیں۔ لیکن بی جے پی نے ایک بار پھر ہندو چہرے پر داؤ لگایا ہے۔  اس نے انل گوڑ کو ٹکٹ دیا ہے۔  انل گوڑ موج پور سے کارپوریشن کونسلر ہیں۔ اے اے پی نے یہاں سے چودھری زبیر احمد کو  جبکہ کانگریس نے باغی اے اے پی ایم ایل اے عبدالرحمان کو میدان میں اتارا ہے۔  یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا انل گوڑ زبیر اور عبدالرحمن کے درمیان ہونے والی  لڑائی کا فائدہ اٹھا کر زیادہ ووٹ حاصل کر پائیں گے؟

دپتی اندورا کو مٹیا محل  سے

مٹیا محل بھی دہلی کی ایک مسلم اکثریتی نشست ہے۔  بی جے پی نے دہلی گیٹ سے بی جے پی کی سابق کونسلر امیدوار اور نوجوان لیڈر دیپتی اندورا پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔  مٹیا محل سیٹ پر آپ  کو شعیب اقبال پر بھروسہ ہے۔یہاں ان کے بیٹے کو ٹکٹ ملاہے

بی جے پی نے ابھی تک مصطفی آباد سیٹ کے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔  اس سیٹ پر عام آدمی پارٹی نے عادل احمد خان کو ٹکٹ دیا ہے اور کانگریس نے علی مہندی کو۔  جہاں عام آدمی پارٹی نے اوکھلا سیٹ سے امانت اللہ خان کو ایک بار پھر ٹکٹ دیا ہے وہیں بی جے پی نے یہاں سے منیش چودھری پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔  تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ کانگریس یہاں اپنے امیدوار کے طور پر کس کو میدان میں اتارے گی۔