دہلی اسمبلی الیکشن میں اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار طاہر حسین کو سپریم کورٹ سے راحت نہیں
دو ججوں پر مشتمل بینچ نےانتخابی تشہیر کیلئے عبوری ضمانت کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر الگ الگ فیصلے سنائے،معاملہ تین رکنی بینچ کو ارسال
نئی دہلی،22 جنوری :۔
سپریم کورٹ میں بدھ کو 2020 دہلی فسادات کے ملزم اور سابق عام آدمی پارٹی لیڈر طاہر حسین کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔جہاں طاہر حسین کو راحت نہیں ملی ۔بلکہ عدالت میں دو ججوں پر مشتمل بینچ کے فیصلے الگ الگ آئے ایک طرف جہاں
جسٹس پنکج متل نے طاہر حسین کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فسادات میں ان کا کردار کلیدی رہا تھا اور ان کے گھر سے اسلحہ برآمد ہوا تھا۔ دوسری جانب جسٹس احسان الدین امان اللہ نے درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ طاہر حسین پانچ سال سے جیل میں ہیں اور انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ان کو مہم چلانے کا موقع ملنا چاہیے۔
دو ججوں کی مختلف آراء کے بعد اب یہ معاملہ تین ججوں کی بنچ کو بھیجا گیا ہے، جس کے لیے چیف جسٹس کو نئی بنچ تشکیل دینی ہوگی۔ طاہر حسین نے دہلی اسمبلی انتخابات میں تشہیر کے لیے ضمانت کی درخواست دی تھی۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے انہیں مصطفیٰ باد اسمبلی سیٹ سے امیدوار بنایا ہے۔
جسٹس امان اللہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہائی کورٹ نے طاہر حسین کو نامزدگی کے لیے پیرول پہلے ہی دی تھی، لہٰذا انتخابی مہم کے باقی دنوں میں انہیں اجازت دی جانی چاہیے۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ طاہر حسین انتخابی مہم کے دوران گواہوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اب حتمی فیصلہ نئی بنچ کرے گی۔