دہلی اسمبلی الیکشن :مسلم اکثریتی علاقوں میں سہولیات کا فقدان
ا سپیکٹ فاؤنڈیشن کی رپورٹ میں اوکھلا کے جامعہ نگر،ذاکر نگر اور ابو الفضل انکلیو میں حکومت کی بے حسی کو اجاگر کیا گیا
نئی دہلی،27 جنوری :۔
دہلی میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں شباب پر ہیں ۔تمام سیاسی پارٹیاں اپنے پہاڑ جیسے وعدوں کے ساتھ میدان میں ہیں۔عام آدمی پارٹی اپنے دس سالوں کی کار کردگی کی بنیاد پر رائے دہندگان کے پاس جار رہی ہے اور مزید خوبصورت اور لبھاونے وعدوں کا پٹارہ عوام کے سامنے رکھ رہی ہے وہیں بی جے پی اور کانگریس بھی عام آدمی پارٹی کی دس سالہ کار کردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے تنقیدیں کر رہی ہیں عوام کے سامنے مزید خوبصورت وعدیں کر رہی ہیں۔ان سب کے درمیان مسلم اکثریتی علاقوں میں ایک الگ ہی گہما گہمی ہے۔جہاں بنیادی سہولیات اور عوامی مسائل پر فوکس تو کم ہے مگر مذہبی بنیاد پر ایک دوسرے پر حملے سخت ہو رہے ہیں ۔ جہاں تک اوکھلا کے مسلم اکثریتی علاقے کا معاملہ ہے تو یہاں اے آئی ایم آئی ایم کی انتخابی میدان میں سر گرمی نے مسلم ووٹروں میں مزید الجھنے پیدا کر دی ہے اور عوامی مسائل پیچھے چھوٹتے نظر آ رہے ہیں ۔
انتخابی گہما گہمی کے درمیان اسپیکٹ (SPECT )فاؤنڈیشن نے پیر کو اوکھلا کے مسلم اکثریتی علاقوں میں بنیادی سہولیات کی عدم فراہم پر ایک رپورٹ جاری کی ہے۔”نظر انداز شہری: دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں شہری سہولیات کی کمی” کے عنوان سے یہ رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ میں جامعہ نگر، ذاکر نگر اور ابوالفضل انکلیو جیسے مسلم اکثریتی علاقوں میں شہری سہولیات کی کمی اور حکومتی بے حسی کو نمایاں کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان علاقوں کو منظم طریقے سے ‘مسلم گیٹوائزیشن’ میں تبدیل کر دیا گیا، جس کی وجہ سے آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا، لیکن بنیادی سہولیات تیار نہیں کی گئیں۔ اسکول، محلہ کلینک اور سرکاری اسپتال تعداد میں بہت کم ہیں، اور جو موجود ہیں وہ بھی مناسب وسائل کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ ویسٹ مینجمنٹ اور صفائی کی حالت تشویشناک ہے جبکہ سڑکوں، کھلے نالوں، پانی اور بجلی کے مسائل بھی بدستور برقرار ہیں۔
سینئر صحافی پرشانت ٹنڈن نے کہا، "یہ رپورٹ مستقبل کے منصوبوں کی بنیاد بن سکتی ہے۔ دیگر علاقوں کے مقابلے یہاں سہولیات کا فقدان صاف نظر آتا ہے۔ یہ صرف ایک سول مسئلہ نہیں ہے بلکہ سیاسی مسئلہ ہے۔
سماجی کارکن سیدہ حمید نے کہا کہ میں 1969 سے یہاں رہ رہی ہوں۔ پہلے یہ علاقہ زیادہ متنوع تھا لیکن بابری انہدام، گجرات فسادات اور دہلی تشدد کے بعد یہ ایک گیٹو بن گیا۔ رپورٹ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں کے مکینوں کو الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی نگرانی اور دباؤ بھی زیادہ ہے۔ یہ رپورٹ سیدین منزل، گل موہر ایونیو، جامعہ نگر میں متعدد اہم شخصیات کی موجودگی میں جاری کی گئی۔