دہشت گردی کے مقدمہ میں مسلم نوجوانوں کو بری کرنے کے خلاف این آئی اے کی اپیل خارج
نئی دہلی،23ستمبر :۔
کیرالہ میں 2006 میں ’ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا کردار کے موضوع پر ایک جلسہ منعقد کرنے پر این آئی اےکے ذریعہ گرفتار کئے گئے پانچ مسلم نوجوانوں کودہشت گردی کے ایک مقدمہ میں بری کئے جانے کی این آئی اے نے مخالفت کی ۔اس سلسلے میں این آئی اے نے سپریم کورٹ میں ایک اپیل بھی داخل کی تھی جسے سپریم کورٹ نے خارج کر دیا۔
مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس بھوشن رام کرشنا گوئی نے کیرالہ ہائی کورٹ کی طرف سے دہشت گردی کے ایک مقدمے میں پانچ مسلم ملزموں کو بری کرنے کے خلاف این آئی اے کی اپیل کو خارج کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پانچ مسلمان ، نظام الدین، رازق رحیم، شمس، انصار، اور پی اے شادولی کو 2006 میں "ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا کردار” کے موضوع پر ایک جلسہ منعقد کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔این آئی اے نے اپنی چارج شیٹ میں الزام لگایا کہ یہ اجتماع ممنوعہ اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا کی کیرالہ کے پنائیکولم میں خفیہ میٹنگ تھی۔
2015 میں، این آئی اے کی ایک خصوصی عدالت نے انصار اور رازق کو بغاوت کے الزام میں 14 سال قید کی سزا سنائی تھی، جب کہ شمس، شادولی اور نظام الدین کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے تحت 12-12 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
تاہم، چار سال بعد، کیرالہ ہائی کورٹ نے ان پانچوں افراد کو ان کے حق میں ثبوت کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔مسلم نوجوانوں کو بری کئے جانے کے خلاف این آئی اے نے سپریم کورٹ میں مخالفت میں عرضی داخل کی تھی جسے سپریم کورٹ نے خارج کر دیا۔