دو سال سے زائد عرصے سے قید روہنگیا پناہ گزینوں کی رہائی کیلئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر، سماعت کل
نئی دہلی،11 اگست :۔
ملک کی مختلف ریاستوں میں دو سال سے زائد عرصے سے قید روہنگیا پناہ گزینوں کی رہائی کے لئے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے۔ اس میں مرکزی حکومت سے ان روہنگیا پناہ گزینوں کو رہا کرنے کے لیے ہدایات مانگی گئی ہیں جنہیں دو سال یا اس سے زیادہ عرصے سے غیر معینہ مدت کے لیے حراست میں رکھا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ اجینی چٹرجی کے ذریعہ دائر کردہ پی آئی ایل غیر قانونی طریقے سے پناہ گزینوں بشمول نوجوانوں، خواتین اور بچوں کی غیر معینہ مدت تک حراست کو چیلنج کرتی ہے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ روہنگیا قیدیوں کو رہا کرنے کی ہدایات دی جائیں جو دو سال سے زائد عرصے سے قید ہیں۔
اس کے علاوہ اس میں ملک بھر میں غیر معینہ مدت کے لیے حراست میں لیے گئے تمام روہنگیاؤں کے نام، جنس اور عمر کے ساتھ ساتھ ان کی نظر بندی کے احکامات، ملک بدری کے حوالے سے میانمار کے سفارت خانے کے ساتھ حتمی بات چیت، ذاتی ڈیٹا، اسسمنٹ فارمز اور پناہ گزینوں کی حیثیت کے حتمی احکامات کی معلومات طلب کی گئی ہے۔
درخواست گزار ریٹا منچندا، جو کہ جنوبی ایشیائی تنازعات اور قیام امن کی ماہر اور اسکالر ہیں، نے اپنی رپورٹ میں پایا کہ زیر حراست روہنگیا کو پناہ گزینوں کے طور پر اپنا مقدمہ پیش کرنے کا کبھی کوئی نوٹس یا موقع نہیں دیا گیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ روہنگیا کو بے وطن ہونے کے باوجود، کوئی شناختی دستاویزات، ایل ٹی وی یا کسی تیسرے ملک میں آبادکاری فراہم نہیں کی گئی ہے۔‘‘
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق، اس کیس کی سماعت 12 اگست کو جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ کرے گی، جس کی سربراہی چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کریں گے۔