’دو تین نہیں چار بچے زیادہ اچھا‘

  جی ڈی پی کے حوالے سے آر ایس ایس لیڈر ستیش کمار  کا زیادہ بچے پیدا کرنے کا دلچسپ مشورہ،کہا تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن ممالک میں نوجوانوں کی تعداد کم ہے وہاں جی ڈی پی میں کمی واقع ہوئی ہے

نئی دہلی ،19 جون :۔

ملک میں زیادہ آبادی اور زیادہ بچے پیدا کرنے کے معاملے میں مسلمانوں کو طنز کرنے والے دائیں بازو کے شدت پسند رہنما اکثر بیانات دیتے رہتے ہیں ۔ خود وزیر اعظم نے بھی انتخابی تشہیر کے دوران زیادہ بچہ پیدا کرنے کے حوالے سے بغیر نام لئے مسلمانوں پر طبز کیا تھا مگر اب آر ایس ایس کے رہنما ہی زیادہ بچ پیدا کرنے کا مشورہ دیتے نظر آ رہے ہیں  ۔

ایسے ہی اپنے بیانات کے لیے مشہور آر ایس ایس کے لیڈران میں سے ایک ستیش کمار نے زیادہ بچے پیدا کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ آر ایس ایس پرچارک ستیش کمار کا واضح لفظوں میں کہنا ہے کہ لوگوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے چاہئیں۔ انہوں نے بڑے خاندان کی وکالت بھی کی ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں آبادی پر قابو پانے کے لیے قانون بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جے پور میں ایک پروگرام کے دوران سودیشی جاگرن منچ کے سہہ سنگٹھک (معاون منتظم) ستیش کمار نے یہ بیان جی ڈی پی کے حوالے سے دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن ممالک میں نوجوانوں کی تعداد کم ہے وہاں جی ڈی پی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس لیے ہمارے ملک میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہونی چاہیے۔ آر ایس ایس لیڈر نے مزید کہا کہ جب ہندوستان 2047 میں ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے گا تو اس وقت ہمیں اسے (اپنی آنے والی نسل کو) نوجوان آبادی والا ملک سونپنا ہوگا۔

ستیش کمار نے کہا کہ خاندان چھوٹا نہیں ہونا چاہیے بلکہ بڑا اور خوشحال ہونا چاہیے۔ میں اس بات کی وکالت نہیں کر رہا کہ 5 یا 6 بچے پیدا کیے جائیں لیکن میں یہ ضرور کہہ رہا ہوں کہ دو یا تین بچے ضرور ہونے چاہئیں۔ چار بچے ہونا اچھی بات ہے۔ میں اپنی باتیں تحقیق کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’سودیشی سنستھان‘ نے چار بچوں پر کئی ممالک میں مطالعہ کیا ہے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جہاں نوجوان کم ہیں وہاں جی ڈی پی بھی کم ہو جاتی ہے۔

آر ایس ایس لیڈر نے کہا کہ 2047 تک ملک میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ سے زیادہ ہونی چاہئے۔ ہم 2047 میں سب سے بڑی معیشت بننے جا رہے ہیں۔ اس لیے ہمیں نوجوانوں کی تعداد میں بھی اضافہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ’سودیشی سنستھان‘ کے ذریعے آبادی پر دو بڑی تحقیقیں کی گئی ہیں جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہونی چاہیے۔ دنیا میں شرح پیدائش کا اوسط 2.1 ہے۔ ہمارے یہاں یہ 1.9 فیصد ہے، جبکہ اسے 2.2 فیصد ہونا چاہئے۔ ستیش کمار نے مزید کہا کہ ہم 2047 میں ایک ترقی یافتہ ہندوستان بننے جا رہے ہیں۔ تب تک ہمیں بوڑھوں کا ملک نہیں بننا ہے۔ ہماری آبادی نوجوان ہونی چاہیے۔