دوردرشن نے اپنے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے میرے پروپوزل کو مسترد کر دیا
سرسید کی زندگی پر مبنی فلم کو نشر کرنے سے انکار پر فلم کے پروڈیوسر شعیب چودھری کا اظہار برہمی

نئی دہلی ،22 فروری :(دعوت ویب ڈیسک)
سر سید احمد خاں کی سوانح پر لکھی گئی خواجہ الطاف حسین حالی کی مشہور تصنیف ’ حیات جاوید ‘ پر مبنی پہلی بایو پک’ سر سید احمد خان : دی مسیحا ‘ کو دور درشن نے نشر کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔اس فلم کو حال ہی میں اے ایم یو کیمپس میں وائس چانسلر نعیمہ خاتون نے ایک تقریب کے دوران لانچ کیا تھا ۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سر سید احمد خان (1817-1898) پر بنی پہلی بایوپک بین الاقوامی سطح پر ایک او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ریلیز کی گئی ہے۔ لیکن قومی نشریاتی ادارے دوردرشن نے اسے پرسار بھارتی (پی بی) او ٹی ٹی پر نشر یا اسٹریم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس فلم کو ممبئی کے مشہور پروڈکشن ہاؤس ڈارک ہارس نے بنائی ہے۔ڈارک ہارس پروڈکشنز کو لکھے گئے اپنے خط میں پرسار بھارتی کے پروگرام ایگزیکٹو نے کہا ہے کہ ’’مجھے ہدایت دی گئی ہے کہ آپ کو مطلع کروں کہ سر سید احمد خان پر مبنی آپ کی پیش کردہ فلم ریونیو شیئرنگ موڈ (آر ایس ایم) کے تحت پی بی او ٹی ٹی کے آنے والے پلیٹ فارم پر نشر یا اسٹریم کرنے کے لیے کوالیفائی نہیں کر سکی ہے ‘‘ ۔ بایوپک کے پروڈیوسر اور فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے شعیب چودھری نے دوردرشن کے اس فیصلے پر اپنی سخت بر ہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پروڈیوس کردہ ایک سیریل نے دوردرشن کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک چلنے والے شوز میں جگہ بنائی تھی۔ یہ بات حیران کن ہے کہ سر سید جیسے عظیم مصلح اور ماہر تعلیم کی زندگی اور ان کی قومی خدمات پر بننے والی فلم کو نشر کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے ۔شعیب چودھری نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا ہے کہ قومی نشریاتی ادارے کے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر اسٹریم ہونے کے لیے فلم کوالیفائی نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ ایسا لگتا ہے کہ دوردرشن نے میرے پروپوزل کو اپنے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے مسترد کر دیا ہے‘‘۔
سر سید کی زندگی پر مبنی اس فلم میں سر سید احمد خان کی قومی جدوجہد کو دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے محمدن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی بنیاد رکھی جو 1920 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں تبدیل ہوا۔ فلم میں اس عظیم شخصیت کی ان کوششوں کو موثر طریقے سے اجاگر کیا گیا ہے۔ فلم میں سر سید احمد خان کی اس جدو جہد کی عکاسی کی گئی ہے جس کے ذریعے انہوں نے مسلمانوں میں جدید تعلیم کا حصول اور سائنسی سوچ کو فروغ دینے کی کوشش کی تھی۔
میرے پروڈیوس کردہ ایک سیریل نے دوردرشن کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک چلنے والے شوز میں جگہ بنائی تھی۔ یہ بات حیران کن ہے کہ سر سید جیسے عظیم مصلح اور ماہر تعلیم کی زندگی اور ان کی قومی خدمات پر بننے والی فلم کو نشر کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے :شعیب چودھری
دور درشن کے اس رویے پر اپنے رد عمل اک اظہار کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسو سی ایشن ،دہلی این سی آر کے صدر مدثر حیات نے کہا کہ سر سید جیسی عظیم شخصیت کی زندگی کی کہانی پورے ملک خاص طور سے نئی نسل کو دکھانے کی ضرورت ہے ۔مدثر حیات نے کہا کہ سر سید کی زندگی پر مبنی یہ فلم کئی غلط فہمیوں کو دور کر سکتی ہے اور نئی نسل کی تعلیم کا ذریعہ بنانے میں موثر کردار ادا کر سکتی ہے ۔ اس فلم میں سر سید کا کردار شعیب چودھری نے نبھایا ہے ۔ جبکہ سید ساحل آغا نے شبلی نعمانی ،اکشٔے آنند نے سید محمود اور اظہر اقبال نے اکبر الہ آبادی کا کردار نبھایا ہے۔