دلتوں پر مظالم کے معاملے میں اتر پردیش، راجستھان اور مدھیہ پردیش سرفہرست
ایک سرکاری رپورٹ میں انکشاف،اقلیتوں ،خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف مظالم کی کوئی رپورٹ دستیاب نہیں
نئی دہلی،23 ستمبر :۔
یوں تو پورے ملک میں خاص طور پر بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں دلتوں اور اقلیتوں کے لئے حالات مشکل بنائے جا رہے ہیں لیکن ان ریاستوں میں اتر پردیش ،راجستھان اور مدھیہ پردیش سر فہرست ریاست کے طور پر ابھری ہیں جہاں بڑے پیمانے پر دلتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس بات کا انکشاف ایک نئی سرکاری رپورٹ میں ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق، 2022 میں درج فہرست ذاتوں کے خلاف ہونے والے مظالم کے تقریباً 97.7 فیصد واقعات 13 ریاستوں میں درج کیے گئے، جن میں اتر پردیش، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں ایسے جرائم سب سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے۔
رپورٹ میں ملزمان کو سزا کی شرح میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ 2022 میں، سزا کی شرح 32.4 فیصد تک گر گئی، جو 2020 میں 39.2 فیصد تھی۔ اگرچہ گزشتہ 10 سالوں میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف مظالم کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، تاہم ان کمیونٹیز سے متعلق کوئی رپورٹ حکومت کے پاس دستیاب نہیں ہے۔ اب دلتوں سے زیادہ اقلیتوں کے خلاف مظالم کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف 2024 میں این ڈی اے کی حکومت بننے کے بعد مزید اضافہ ہوا ہے۔ کوئی بھی موقع ہو کوئی بھی موسم ہو ہر جگہ اور کسی بھی بہانے مسلمان نشانہ بنائے جا رہے ہیں ۔
دی وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت تازہ سرکاری رپورٹ کے مطابق، درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کے خلاف مظالم کی اکثریت بھی 13 ریاستوں میں تھی، جہاں 2022 میں تمام معاملوں کا 98.91 فیصد معاملہ درج کیا گیا تھا۔سال 2022 میں درج فہرست ذاتوں (ایس سی) کے لیےقانون کے تحت درج کیے گئے 51656 معاملوں میں سے اتر پردیش میں12287معاملوں کے ساتھ کل معاملوں کا 23.78فیصد تھا، اس کے بعد راجستھان میں8651 (16.75فیصد) اور مدھیہ پردیش میں 7732 (14.97فیصد) معاملے درج کیے گئے۔
دیگر ریاستوں میں جن میں درج فہرست ذاتوں کے خلاف مظالم کے اہم واقعات اس طرح درج کیے گئے- بہار 6799 (13.16فیصد) ،اڑیسہ 3576 (6.93فیصد) اور مہاراشٹرا 2706 (5.24فیصد)۔
ان چھ ریاستوں میں کل معاملوں کا تقریباً 81 فیصد حصہ تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا،’سال 2022 کے دوران آئی پی سی کے ساتھ ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت درج فہرست ذاتوں کےلوگوں کے خلاف مظالم کے جرائم سے متعلق کل معاملوں (52866) میں سے 97.7 فیصد (51656) ) تیرہ ریاستوں میں رجسٹر ہوئے۔اسی طرح درج فہرست قبائل کے خلاف مظالم کے زیادہ تر معاملات 13 ریاستوں میں تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درج فہرست قبائل کے لیے قانون کے تحت درج کیے گئے 9735 معاملوں میں سے مدھیہ پردیش میں سب سے زیادہ 2979 (30.61فیصد) معاملے درج کیے گئے۔راجستھان میں2498(25.66فیصد)معاملے سامنے آئے، جو دوسرے نمبر پر ہے، جبکہ اڑیسہ میں 773 (7.94فیصد) معاملے سامنے آئے۔ دیگر ریاستوں میں مہاراشٹر میں691 (7.10فیصد) اور آندھرا پردیش میں 499 (5.13فیصد) معاملے سامنےآئے۔رپورٹ کے مطابق، ڈیٹا میں ایکٹ کے تحت تفتیش اور چارج شیٹ کی صورتحال کے بارے میں بھی معلومات دی گئی ہے۔اتر پردیش، جہاں درج فہرست ذاتوں کے خلاف مظالم کے سب سے زیادہ معاملےسامنے آئے، ان صوبوں میں سے ایک تھا، جس نے کہا کہ ‘اتر پردیش میں مظالم کے شکار کسی علاقے کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔’
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آندھرا پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا، میگھالیہ، میزورم، اڑیسہ، پنجاب، راجستھان، سکم، تمل ناڈو، تلنگانہ،تریپورہ، اتر پردیش، اتراکھنڈ، مغربی بنگال، انڈمان اور نکوبار جزائر، چندی گڑھ، قومی دارالحکومت دہلی، جموں و کشمیر، لداخ اور پڈوچیری میں ایس سی/ایس ٹی پروٹیکشن سیل قائم کیے گئے ہیں۔