دس ہزار   شہریوں کو ملازمت کے لیے اسرائیل بھیجنے کے  خلاف سری لنکا میں احتجاج

احتجاج کرنے والے بودھ رہنماؤں نے حکومت کے اس فیصلے کو مایوس کن اور افسوسناک قرار دیا ہے

کولمبو،29دسمبر :۔

غزہ میں اسرائیلی جنگ کے درمیان اسرائیل کو متعدد پریشانیوں کا سامنا ہے خاص طور پر مزدوروں کے فقدان کا سامنا ہے ۔اسرائیلی کھیتوں اور فیکٹریوں میں بڑی تعداد میں جو فلسطینی کام کر رہے تھے وہ اب نہیں آ رہے ہیں وہیں بہت سی اسرائیلی بھی ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے ملک چھوڑ چکے ہیں ۔ ایسے حالات  میں اسرائیل کو سستے مزدوروں کی ضرورت ہے او ر وہ دیگر غیر ترقی یافتہ ممالک سے مزدوروں کو امپورٹ کرنے کی جتن کر رہا ہے ۔

جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا   حکومت نے بھی ایک معاہدے کے تحت  دس ہزار مزدوروں کو اسرائیل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد سری لنکا  میں بودھ رہنماؤں نے حکومت کے اس فیصلے پر زبردست احتجاج کیا ہے ۔  بودھ رہنماؤں کا موقف ہے کہ ہمیں اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے دوران ایسے فیصلے کر کے غزہ میں افسوسناک صورتحال کا فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔

سری لنکا میں غزہ جنگ کے خلاف شروع سے ہی احتجاج کیا جا رہا ہے اور عوامی سطح پر اس بات کو بہت دکھ سے دیکھا جا رہا ہے کہ غزہ میں ہزاروں شہریوں کی شہادتیں ہو چکی ہیں جن میں بچوں اور عورتوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔

حکومت کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ سری لنکن شہری اسرائیلی تعمیراتی منصوبوں اور کھیتوں میں اسرائیلی بمباری کی زد میں آچکے فلسطینیوں کی جگہ کام کریں گے۔

اس سلسلے میں بودھوں  کی عالمی تنظم کے سری لنکا میں سربراہ سدتھ دیوا پورہ نے کہا ہم لوگ 7 اکتوبر سے غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں لیکن ہماری حکومت نے اسرائیل کے حق میں یکجہتی کا یہ شرم ناک فیصلہ کر کے ہمیں دکھی کیا ہے۔

7 اکتوبر جب سے اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام شروع کیا ہے۔ اسرائیل نے اپنے ہاں آنے والے فلسطینیوں کے پرمٹ منسوخ کر دیے ہیں اور فلسطینیوں کی آمد و رفت اور نقل و حرکت پر پابندی لگادی ہے۔ اور جو فلسطینی اسرائیل میں موجود تھے ان کو قید کر دیا ہے۔ جبکہ کسی فلسطینی کو مزدوری کے لیے بھی اب اسرائیل آنے سے روک دیا ہے۔

واضح رہے اسرائیل کو ان دنوں اپنی فیکٹریوں، کھیتوں اور تعمیراتی منصوبوں پر کام کرنے کے علاوہ جنگی میدان میں لڑنے والوں کی بھی اشد ضرورت ہے اور وہ ایسے ملکوں سے لوگوں کو اپنے ہاں بلانے کے معاہدے کر رہا ہے جہاں سے اسے سستی افرادی قوت میسر ہو جائے۔

ماہ نومبر میں سری لنکا اور اسرائیل کے درمیان 10 ہزار کارکنوں کو اسرائیل لے جانے کا فیصلہ ہوا تھا۔ یہ فیصلہ اب منظر عام پر آیا ہے۔ اتفاق سے اس فیصلے پر اس مہینے سے عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے اور پہلی کھیپ اسرائیل روانہ کی جا چکی ہے۔ جس کے بعد سری لنکا میں عوام حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔