دباؤ بنایا گیا تو بھارت چھوڑ دیں گے:واٹس ایپ
دہلی ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران واٹس ایپ کمپنی نے نئے آئی ٹی قوانین کی مخالفت کی اور کہا کہ صارفین کے پیغامات کی معلومات نہیں دے سکتے
نئی دہلی ،26 اپریل :۔
واٹس ایپ بھارت میں سروس فراہم کرنا بند کر سکتا ہے۔ فوری پیغام رسانی پلیٹ فارم نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ اگر اسے اپنے پیغامات کی خفیہ کاری کو توڑنے پر مجبور کیا گیا تو وہ ہندوستان چھوڑ دے گا۔
میٹا کے دو بڑے پلیٹ فارم واٹس ایپ اور فیس بک نے نئے ترمیم شدہ آئی ٹی قوانین کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی، جسے سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ دہلی ہائی کورٹ کو منتقل کر دیا تھا۔
کمپنی نے عدالت میں کہا کہ نئے قوانین کی وجہ سے صارف کی پرائیویسی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اس کیس کی سماعت دہلی ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس منموہن اور جسٹس منیت پریتم سنگھ اروڑہ کی بنچ کر رہی ہے۔
ایڈوکیٹ تیجس کریا واٹس ایپ کی طرف سے اور حکومت کی طرف سے کیرتیمان سنگھ دلائل پیش کر رہے تھے۔ دونوں فریقوں کے درمیان مختصر بحث کے بعد ہائی کورٹ نے درمیانی راستہ نکالنے کو کہا۔ کیس کی اگلی سماعت 14 اگست کو ہوگی۔
آئی ٹی رولز 2021 انکرپشن کے ساتھ صارفین کی پرائیویسی کو کمزور کرتا ہے۔ یہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 14، 19 اور 21 کے تحت بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے۔دنیا میں کہیں بھی ایسے قوانین نہیں ہیں، یہاں تک کہ برازیل میں بھی نہیں۔ یہ قانون صارفین کی رازداری کے خلاف ہے اور یہ اصول بغیر کسی مشاورت کے متعارف کرایا گیا تھا۔ہمیں ایک مکمل سلسلہ رکھنا ہے اور ہم نہیں جانتے کہ حکومت کیا پیغامات مانگ سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ لاکھوں پیغامات کو برسوں تک محفوظ کرنا پڑے گا۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا ایسا قانون دنیا میں کہیں بھی موجود ہے؟ کیا ان معاملات کو دنیا میں کہیں بھی اٹھایا گیا ہے؟ آپ کو دنیا میں کہیں بھی معلومات شیئر کرنے کو نہیں کہا گیا؟ یہاں تک کہ جنوبی امریکہ میں؟ کریا نے جواب دیا، "نہیں، برازیل میں بھی نہیں۔”
اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کیا ہے؟
اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن ایک مواصلاتی نظام ہے جس میں پیغام بھیجنے والے اور پیغام وصول کرنے والے کے علاوہ کوئی بھی شامل نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ کمپنی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن میں صارفین کے پیغامات نہیں دیکھ سکتی۔
نئے قوانین میں پیغام کا بنیادی ذریعہ ظاہر کرنا ہو گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے 2021 کے نئے ترمیم شدہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (IT) قوانین کو چیلنج کیا ہے۔ ان قوانین کے تحت چیٹ کو ٹریس کرنے کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ کو یہ بھی معلوم کرنا ہو گا کہ پہلی بار پیغام کہاں سے اور کس کو بھیجا گیا تھا۔
حکومت نے کہا- کمپنی رازداری کی حفاظت نہیں کرتی ہے۔
اس سے قبل مرکزی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ واٹس ایپ اور فیس بک صارفین کا ڈیٹا کاروباری یا تجارتی مقاصد کے لیے فروخت کرتے ہیں۔ لہذا، قانونی طور پر کمپنی یہ دعوی نہیں کر سکتی کہ وہ رازداری کی حفاظت کرتی ہے۔