داڑھی رکھنے پر مسلم پولیس اہلکار کی معطلی معاملے کی سپریم کورٹ سماعت  کیلئے رضا مند

چیف جسٹس نے کہا کہ  ’’یہ آئین سے جڑا ایک اہم مسئلہ ہے اور اس معاملے پر تفصیل سے بحث ہونی چاہیے۔‘‘

نئی دہلی،13 اگست :۔

مہاراشٹر اسٹیٹ ریزر و پولیس فورس کے کانسٹبل  کی داڑھی رکھنے پر معطلی کے حکم کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ اس بات پر فیصلہ کرے گی کہ  داڑھی رکھنے پر مسلم پولیس اہلکار کو معطل کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے یا نہیں؟ آرٹیکل 25 کے تحت ہندوستان کے شہریوں کو مذہب پر عمل کرنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔ سپریم کورٹ اس کیس کا جائزہ لے گا اور فیصلہ کرے گا کہ ایسے معاملات میں کون سے قوانین لاگو ہوتے ہیں اور کیا ایسے معاملے میں پولیس اہلکار کو معطل کرنا حقوق کی خلاف ورزی ہے؟

پیر کو اس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ’’یہ آئین سے جڑا ایک اہم مسئلہ ہے اور اس معاملے پر تفصیل سے بحث ہونی چاہیے۔‘‘

آئین کا آرٹیکل 25 ضمیر کی آزادی اورمذہب   پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کے حق سے متعلق ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی  جسٹس پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے اس معاملے پر غور کرنے پر اتفاق کیا۔

عدالت عظمیٰ مہاراشٹر اسٹیٹ ریزرو پولیس فورس کے کانسٹیبل ظہیرالدین شمس الدین کی اپیل پر سماعت کر رہی ہے۔ انہیں اکتوبر 2012 میں داڑھی رکھنے کی وجہ سے ملازمت سے معطل کر دیا گیا تھا۔ ظہیرالدین نے بامبے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ تاہم، ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو داڑھی رکھنے پر معطل کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا۔ اس کے بعد انہوں نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

واضح رہے کہ ظہیرالدین ایس نے 2015 میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس سے پہلے بنچ نے کہا تھا کہ اگر وہ داڑھی کٹوانے پر راضی ہو گئے تو ان کی معطلی منسوخ کر دی جائے گی۔ تاہم درخواست گزار نے اس شرط کو ماننے سے انکار کر دیاتھا۔