دارالعلوم دیوبند انتظامیہ کا ادارہ میں خواتین کے داخلہ پر پابندی عائد کرنے کا اہم فیصلہ
ادارے میں خواتین کے ذریعہ ریل بنانے اور سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی وجہ سے ادارے کی شبیہ خراب ہونے کی شکایت کے بعد لیا گیا فیصلہ
نئی دہلی ،18 مئی :۔
عالمی شہرت یافتہ دینی ادارہ دارالعلوم دیوبند دنیا بھر میں پھیلے مسلمانوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور یہاں ملک اور بیرون ملک سے مرد و خواتین اس ادارے کا دورہ کرنے کے لئے آتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ادارہ ایک تعلیمی ادارہ ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں طلبہ زیر تعلیم ہیں اور پوری توجہ کے ساتھ علم دین حاصل کر رہے ہیں مگر یہاں گزشتہ کچھ عرصہ سے بیرونی مہمانوں کی آمد اور ان کی مختلف حرکتوں کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیوں میں خلل اور ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے دارالعلوم انتظامیہ نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے ادارہ میں خواتین کے داخلہ پر پابندی لگادی ہے۔ یہ فیصلہ دارالعلوم میں خواتین کے ذریعے ریل (ویڈیو) بنانے کے واقعات کے اور اس پر اعتراضات کے بعد لیا گیا ہے۔ دارالعلوم کی انتظامیہ کے اس فیصلے کے بعد اب دارالعلوم دیوبند دیکھنے آنے والی خواتین کا ادارہ میں داخلہ ممنوع ہوگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس سلسلہ میں ادارہ کی جانب سے باضابطہ طورپر کوئی اعلامیہ جاری تو نہیں کیاگیا ہے لیکن ادارہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اس کی تصدیق کی ہے اور کہا ہےکہ دارالعلوم دیوبند میں روزانہ بڑی تعداد میں خواتین آکر ریل( ویڈیو) بناکر سوشل میڈیا پر وائرل کررہی تھیں جس کے سبب ادارہ کی شبیہ متاثر ہورہی تھی اور ملک بھر سے اس پر اعتراضات کیے جا رہے تھے۔ جس کے بعد انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان واقعات سے طلبہ کی تعلیم بھی متاثر ہورہی تھی اور طلبہ کی جانب سے بھی اس سلسلے میں شکایات موصول ہوئی ہیں۔
دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ کے اس فیصلے پر اعتراضات بھی کیے جانے لگے ہیں۔ کچھ لوگوں نے اسے غیر مناسب قرار دیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر ایک حلقے نے انتظامیہ کے اس فیصلے کی تعریف کی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہاں خواتین اور لڑکیاں آکر ویڈیو بناتی تھیں جس کی وجہ سے ادارہ کی شبیہ اور طلبہ کی پڑھائی متاثر ہورہی تھی۔سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھنے کے بعد ملک بھر سے شکایات آرہی تھیں جس کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔ انتظامیہ کے اس فیصلے کے بعد اب خواتین ادارے کے اندر جدید تعمیر لائبریری اور مسجد رشیدوغیرہ میں بھی داخل نہیں ہوسکیں گی۔