حیدر آبادبی جے پی کی امیدوار مادھوی لتا کا مسجد کی جانب تیر چلانے کا ویڈیو وائرل
فرقہ وارانہ کشیدگی کے خدشہ کے درمیان تنازعہ کے بعد مادھوی لتا نے وضاحت کرتے ہوئے مانگی معافی
نئی دہلی ،19 اپریل:۔
ملک میں لوک سبھا انتخابات کے لئے پہلے مرحلے کی آج ووٹنگ مکمل ہو گئی ہے ۔دیگر ریاستوں میں سیاسی پارٹیوں کے امیدوار میدان میں اپنے حق میں ووٹنگ کے لئے تشہیر میں مصروف ہیں ۔دریں اثنا بی جے پی کے امیدوار متعدد ریاستوں میں رائے دہندگان کے درمیان ووٹنگ کے لئے کہیں دھمکی دے رہے ہیں۔آسام میں بی جے پی امیدوار نے رائے دہندگان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ووٹ دو نہیں تو بلڈوزر کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہو جاؤ۔دریں اثنا حیدر آباد میں بی جے پی کی امیدوار مادھوی لتا نے رام نومی کے جلوس کے دوران مسجد کی جانب تیر چلانے کا اشارہ کیا ہے۔جس سے فرقہ وارانہ ماحول کشیدہ ہو گیا ہے۔مادھوی لتا کا یہ متنازعہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے ۔ جس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے اس کی سخت تنقید کی جارہی ہے۔
در اصل وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ بی جے پی حیدرآباد کے امیدوار مسجد میں ’تیر چلاتے ہوئے‘ دکھایا گیا ہے جس پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ، جو مبینہ طور پر رام نومی کے جلوس کے دوران پیش آیا، اس سے شہر میں امن کو درہم برہم کرنے کے امکانات کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بی جے پی کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کا مقصد شہر میں امن کو خراب کرنا ہے۔ اویسی نے ووٹروں سے ہوشیار رہنے اور باخبر فیصلے کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد اور تلنگانہ کے لوگوں نے بی جے پی کے ارادوں کو دیکھ لیا ہے۔ "میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ دیکھیں کہ وہ کیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور اپنے ووٹ کا دانشمندی سے استعمال کریں۔”
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جواب میں، مادھوی لتا نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ گردش کی گئی ویڈیو نامکمل تھی اور اس کا مقصد منفی ماحول پیداکرنا تھا۔ تاہم، انہوں نے تمام افراد کے لیے احترام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ویڈیو سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو اس کے لئے انہوں نے افسوس کا اظہار کیا۔
چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج نے کہا کہ انہیں ویڈیو کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس معاملے پر ابھی تک سرکاری طور پر توجہ نہیں دی گئی ہے۔