حیدرآباد میں فرقہ وارانہ تشدد  پھیلانے کے الزام میں  پانچ ’گؤ رکشک‘ گرفتار

بیل لے کر جا رہے لوگوں پر نام نہاد گؤ رکشکو ں نے حملہ کیا اور مذہبی نعرے لگائے ،دونوں فریق آمنے سامنے آ گئے اور پتھراؤ شروع ہو گیا جس میں تین پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے

نئی دہلی ،11 جون :۔

عید الاضحیٰ کے موقع پرملک بھر میں متعدد ایسے واقعات سامنے آئے جہاں شدت پسند ہندو تو عناصر جانور لے جانے والے مسلمانوں کو پریشان کیا اوران کے ساتھ نہ صرف تشدد کیا بلکہ مار پیٹ کی ۔اس کے علاوہ اس بہانے متعدد نام نہاد گؤ رکشکوں نے فرقہ وارانہ ماحول بھی خراب کرنے کی کوشش کیا۔ ایسے ہی ایک معاملے میں حیدر آباد کی  سائبرآباد پولیس نے  گزشتہ دنوں چار گؤ رکشکوں کو گرفتار کیا جنہوں نے ہنگامہ آرائی کے ذریعہ فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کی اور سماج میں دو برادریوں کے درمیان کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کی ۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں اتوار کی رات عطاپور میں بیل لے جانے والے ڈرائیور پر حملہ  کیا گیا جس کے بعد  پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ وہ تمام گرفتار افراد خود کو  "گؤ رکشک” (گائے کے محافظ) کہتے ہیں۔ ان کی کارروائیوں سے دو برادریوں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا، جس میں تین پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

یہ واقعہ گزشتہ  دنوں عید الاضحیٰ کے بعد8 جون کی رات  کا ہے۔تقریباً 9:30 بجے اس وقت پیش آیا جب ملزمین نے دبیر پورہ سے بھارت نگر کی طرف دو بیلوں کو لے جانے والی ایک گاڑی کو روکا۔ پولیس کے مطابق، انہوں نے گائے کے محافظ ہونے کا دعویٰ کیا اور "کٹر ہندو سینا” کے نام سے ایک واٹس ایپ گروپ کے ذریعے مزید لوگوں کو بلایا۔

عطاپور پولیس اسٹیشن کے ایک افسر نے بتایا، ’’انہوں نے پتھراؤ کیا، ’جئے شری رام‘ جیسے نعرے لگائے اور ڈرائیور پر حملہ کیا۔ "ایک شخص نے ڈرائیور کے پیٹ میں پتھر مارا، انہوں نے اس کا فون اور 2000 روپے کی نقدی چھین لی۔

کچھ ہی دیر میں مقامی علاقے کے لوگ ڈرائیور کی حمایت کے لیے جمع ہو گئے۔ صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی جب دونوں گروپوں نے نعرے لگانا شروع کر دیے – کچھ نے جواب میں "اللہ اکبر” کے نعرے لگائے۔ اس کے نتیجے میں دونوں طرف سے پتھراؤ شروع ہوا جس سے تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

پولیس حرکت میں آئی اور زخمی ڈرائیور اور بیلوں کو اسٹیشن لے گئی۔ سائبرآباد کے پولس کمشنر اویناش موہنتھی نے کہا، "ہم نے پانچ لوگوں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔ آٹھ اور ابھی تک لاپتہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گرفتار افراد پر فسادات، ڈکیتی، مذہبی منافرت پیدا کرنے کی کوشش اور دیگر جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ پولیس ابھی تک مرکزی ملزم امبا داس اور دیگر فرار ہونے والوں کی تلاش میں ہے۔

دریں اثنا حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اس واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، "یہ لوگ گائے کے محافظ نہیں ہیں، یہ نفرت انگیز مجرم ہیں جو حیدرآباد میں امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔

پولیس حکام نے سخت کارروائی کا وعدہ کیا۔ ڈی سی پی راجندر نگر زون سی ایچ سری نواس نے کہا کہ  کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم ملوث ہر ایک کو پکڑیں ​​گے۔