حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں فلسطین یکجہتی مارچ کیلئے طلبہ پر جرمانہ عائد
تحقیقات کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے کی کارروائیگزشتہ سال27 اکتوبر کو طلبہ نے فلسطینی مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کا اہتمام کیا گیا تھا،
نئی دہلی ،25 اپریل :۔
گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملے کے بعد شروع ہوئی اسرائیل بمباری اور کھلی مظالم کے خلاف پوری دنیا میں احتجاج کئے جا رہے ہیں ۔ اسرائیلی جارحیت کو سات ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے جس میں 32 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں ۔اب بھی دنیا بھر کی یونیور سٹیوں میں خاص طور پر امریکہ میں طلبہ کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔فلسطینوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی (ایچ سی یو) کے طلبہ نے بھی احتجاج کا اہتمام کیا تھا جس کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ کے خلاف کارروائی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 27 اکتوبر 2023 کو فلسطین کے لیے یکجہتی مارچ کا اہتمام کرنے پر یونیور سٹی انتظامیہ نے چھ طلبہ پر جرمانے عائد کیے ہیں۔ طلبہ جاری تنازعہ کے درمیان فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے ساؤتھ شاپنگ کمپلیکس میں جمع ہوئے تھے۔
دی آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق رجسٹرار آفس کے حکم کے مطابق، یونیورسٹی نے کہا کہ آرگنائزنگ گروپ رجسٹرڈ نہیں تھا اور اس نے ایونٹ کے لیے پیشگی اجازت نہیں لی تھی۔ حکم نامے میں متنبہ کیا گیا کہ آئندہ کسی بھی قسم کی بے ضابطگی کی کارروائیوں کے طلباء کے تعلیمی کیریئر پر سنگین نتائج مرتب ہو سکتے ہیں، جس پر سخت تادیبی اقدامات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ احتجاج کے دوران جب طلباء نے یونیورسٹی کے ساؤتھ گیٹ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تو سیکیورٹی اہلکاروں کو مداخلت کے لیے روانہ کیا گیا۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ سیکورٹی اہلکاروں نے طالبات کو جسمانی طور پر روکا حالانک اس میں طالبات بھی شامل تھیں اور پوسٹرز کو پھاڑ دیا۔ ان رکاوٹوں کے باوجود طلباء جنوبی گیٹ کی طرف بڑھنے میں کامیاب ہو گئے۔
پراکٹریل انکوائری کے بعد جرمانہ عائد کیا گیا
رپورٹ کے مطابق یونیور سٹی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ جامع تحقیقات کے بعد یونیورسٹی نے فلسطین کے لیے یکجہتی مارچ کے انعقاد میں ملوث چھ طلبہ پر جرمانے عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔