حکومت کے اشارے پر بھیم آرمی کے کارکنوں کو ہراساں کیا گیا

پریاگ راج میں آزاد سماج پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ پولیس کی بربریت کی رہائی منچ نے مذمت کی،قصور وار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،لکھنؤ 2 جولائی :۔

پریاگ راج میں گزشتہ روز آزاد سماج پارٹی کے کارکنان کے ساتھ اتر پردیش پولیس کی ظلم و زیادتی اور ہراسانی  کی چو طرفہ مذمت کی جا رہی ہے ۔ جس طریقے سے پولیس نے کارکنان کے ساتھ بد سلوکی کی اور انہیں ہراساں کیا وہ ایک قانون کے راج میں نا قابل قبول ہے۔   رہائی منچ اور الہ آباد یونیورسٹی کے سابق طلبہ لیڈروں نے کرچھنا پریاگ راج میں بھیم آرمی اور آزاد سماج پارٹی کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کی سخت مذمت کی ہے اور پورے معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

رہائی منچ کے صدر محمد شعیب نے کہا کہ پولیس نے منصوبہ بند طریقے سے نگینہ کے رکن اسمبلی چندر شیکھر آزاد کو روک کر معاملے کو بھڑکا دیا، جو ایک پسماندہ سماج کی 8 سالہ بیٹی کی عصمت دری اور ایک دلت نوجوان کو زندہ جلانے کے واقعہ کے سلسلے میں متاثرہ خاندان سے ملنے جا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بتائے کہ امن و امان نافذ کرنا کس کا کام ہے کیونکہ یہاں پولیس جانبدارانہ کردار میں نظر آتی ہے۔ اس معاملے میں تھانہ کرچھنا میں پولیس نے ملزمان  سے  کان پکڑوائے۔ حکومت بتائے کہ یہ کس قانون کے تحت اور کس کے حکم پر ہوا۔ کیا یہ غیر قانونی کارروائی اس لیے کی گئی کہ وہ دلت تھے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کہہ رہی ہے کہ وہ ویڈیو کی بنیاد پر کارروائی کر رہی ہے۔ ایسے میں حکومت نے وائرل ہونے والے ان ویڈیوز کے خلاف کیا کارروائی کی جس میں پولیس اہلکار گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کرتے نظر آرہے ہیں۔

ڈاکٹر آر پی گوتم، جو الہ آباد یونیورسٹی میں طالب علم رہنما تھے، نے کہا کہ ملک کے کسی رکن پارلیمنٹ کو کسی بھی متاثرہ خاندان سے ملنے کی اجازت نہ دینا ملک کی پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرچھنا تھانے میں پولیس نے دلت نوجوانوں کو ہراساں کرنے کا جو ویڈیو وائرل ہوا ہے، حکومت اور درج فہرست ذاتوں/قبائلی کمیشن کو فوری نوٹس لینا چاہئے اور کارروائی کرنی چاہئے۔ سزا دینے کے لیے عدلیہ ہے، سزا دینے کا کام پولیس کیسے کر سکتی ہے۔

رہائی منچ کے جنرل سکریٹری راجیو یادو نے کہا کہ وائرل ویڈیو  کرچھنا کا بتایا جا رہا ہے، پولیس کچھ لوگوں کے ساتھ گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کرتی نظر آ رہی ہے۔ اس سے اس واقعہ میں پولیس کے کردار پر سوال اٹھتے ہیں کہ پولیس جس کو امن و امان برقرار رکھنا تھا وہ توڑ پھوڑ کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کرچھنا میں تھانے میں کان پکڑوایا گیا ، کیا اٹاوہ میں  کتھا سنانے والے کی توہین کرنے والے جو خود کو برہمن  کہتے ہیں ،ان سے کان پکڑ کر اٹھک بیٹھک کرائی گئی   اور کیا سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رام جی لال سمن پر حملہ کرنے والے کرنی سینا کے ارکان کو کان پکڑ کر معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا؟۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں آزاد سماج پارٹی کے رہنما چندر شیکھر آزاد پریاگ راج میں دلت عصمت دری کی متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کے لئے جا رہے تھے جنہیں پولیس نے آگے بڑھنے سے روک دیاجس کے بعد آزاد سماج پارٹی کے کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم ہو گیا جس پر پولیس نے کارکنان کے ساتھ نہ صرف زیادتی کی بلکہ تھانے میں لے جا کر ان کے ساتھ بد سلوکی کی گئی ۔