حکومت کی اتحادی جماعتیں پارلیمنٹ میں وقف بل کی مخالفت کریں
انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند کے ڈائریکٹر مولانا مہدی حسن عینی قاسمی نے نتیش کمار اور چندرابابو نائڈو سے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو ایوان میں مخالفت میں ووٹنگ کی ہدایت کا مطالبہ کیا

نئی دہلی ،19 مارچ :۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف دہلی کے جنتر منتر سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں تمام ملی جماعتوں نےپر زور آواز بلند کی ہے۔بورڈ نے مخالفت کی اس آواز کو ملک بھر میں گلی کوچوں تک لے جانے کا عندیہ دیا ہے۔ اس سے قبل مرکز میں بی جے پی کی اتحادی جماعتوں کے رہنما ؤں نتیش کمار اور چندرا بابو نائڈو سے پارلیمنٹ میں اس بل کی مخالفت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند کے ڈائریکٹر مولانا مہدی حسن عینی قاسمی نے بہار کے وزرائے اعلیٰ نتیش کمار اور آندھرا پردیش کے چندرا بابو نائیڈو سے وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ جنتا دل (یو) اور تیلگو دیشم پارٹی کے پارلیمان میں بل کے خلاف ووٹ دینے کی ہدایت کریں۔ مولانا عینی نے خبردار کیا کہ ایسا کرنے میں ناکامی کے نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور ہندوستان کے منصف مزاج شہری اس اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں۔
مولانا عینی نے ایک بیان میں کہا، ’’ہمیں افسوس ہے کہ این ڈی اے کے اتحادی مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے ہیں اور اس کے بجائے بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کی حمایت کر رہے ہیں ‘‘۔ انہوں نے سیکولر اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ بل کے خلاف متحد ہوجائیں اور اگر یہ پارلیمنٹ میں آئے تو اس کی مخالفت کریں۔
مولانا عینی کا یہ بیان 17 مارچ کو نئی دہلی کے جنتر منتر پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) کے زیر اہتمام ایک احتجاج کے بعد دیا گیا ہے۔ مولانا عینی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ہندوستانی آئین کے لیے بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے بل کی ممکنہ منظوری کو آئین کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات ملک کو جمہوریت کی بجائے آمریت کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ اقلیتوں کی جائیدادوں پر قبضہ کسی بھی منصفانہ گروہ کے ذریعہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مولانا عینی نے احتجاجی دھرنا منظم کرنے پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت کی تعریف کی اور کئی غیر مسلم رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے اراکین کی شرکت کی بھی تعریف کی ۔ انہوں نے ان کی شمولیت کو تحریک کو مضبوط کرتے ہوئے ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے اے آئی ایم پی ایل بی سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک ملک گیر تحریک کا اعلان کرے، جس میں تمام انصاف پسند لوگوں کو عوامی کارروائی کے ذریعے بل کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد کیا جائے۔