حکومت کسانوں کے مسائل کوسنجیدگی سے لے
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم اینجینئر نےمظاہرہ کر رہے کسانوں کے خلاف خاردار تاروں اور آنسو گیس کے استعمال کی مذمت کی
نئی دہلی، 16 فروری
مرکزی حکومت کے خلاف کسان ایک بار پھر اپنے مطالبات کو لے کر سراپا احتجاج ہیں ۔ہریانہ کے سنبھو بارڈر پر ڈیرہ ڈالے کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے حکومت نے متعدد جتن کئے ہیں ،کیل کانٹوں اور خار دار تاروں کے علاوہ اب کسانوں کے خلاف آنسو گیس کے گولے داغے جا رہے ہیں اور پیلٹ گن کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے جس کی زد میں آ کر کسان زخمی ہو رہے ہیں ۔معروف ملی تنظیم جماعت اسلامی ہند نے کسانوں کے خلاف حکومتی اقدام کی مذمت کی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسرسلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ حکومت پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کی 200 کسان یونیونوں کے خدشات کو دور کرے اور ان کے پُرامن احتجاج کے جمہوری حق کو تحفظ فراہم کرے۔
ہریانہ کے کسانوں کو روکنے کے لئے خاردار تاروں، پولیس بیری کیڈس کا استعمال اور ڈرون کے ذریعے آنسو گیس چھوڑنا، انتہائی قابل مذمت اور ان کے پُرامن احتجاج کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ ان مظاہرین کی من مانی گرفتاری اور نظر بندی پر بھی روک لگنی چاہئے۔ سرکار کا یہ سخت رویہ کسان برادری کو مزید رنجیدہ کرے گا اور اس تاثر کو تقویت ملے گی کہ حکومت کو کسانوں کی پرواہ نہیں ہے اور وہ ان کی شکایتوں پر بات چیت یا چرچا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے‘‘۔
نائب امیر جماعت نے مزید کہا کہ ’’ حکومت نے ڈاکٹر سوامی ناتھن کو ’ بھارت رتن ‘ ایوارڈ سے نوازا ہے لیکن 17 سال گزرنے کے باوجود ان کے نیشنل کمیشن آن فارمرز ( این سی ایف ) کی ’ایم ایس پی‘ (کم از کم امدادی قیمتیں ) پر رپورٹ کی سفارشات کو ابھی تک نافذ نہیں کیا جاسکا ہے۔ کسان ’ ایم ایس پی‘ پر قانونی ضمانت کا مطالبہ کررہے ہیں۔ بھلے ہی سرکاران کے مطالبات سے اتفاق کرے یا نہ کرے، لیکن ان کی آواز کو دبانے کے لئے طاقت استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس سے حالات مزید خراب ہوں گے اور ہماری جمہوریت کمزور ہوگی۔ جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ حکومت کسانوں کے لیڈروں سے بات کرے اور ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے سنے۔ نیز حکومت کو چاہئے کہ وہ کاشتکاری سے متعلق کوئی بھی پالیسی بنانے سے پہلے کسانوں کو اعتماد میں لے‘‘۔ پروفیسر سلیم نے کہا کہ ’’ مظاہرین کو ان لوگوں سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے جو ان مظاہروں کو پُرتشدد بنانے کی سازش کرسکتے ہیں۔