حکومت مہاراشٹر سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے بجائے اصل مجرموں کو گرفتار کرے
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے ممبئی ٹرین دھماکوں کے تمام 12 ملزمین کی رہائی کا خیر مقدم کیا،اور مہاراشٹر حکومت کے فیصلے کی مذمت کی

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی، 22 جولائی :۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے 2006 کے 7/11 ممبئی ٹرین دھماکوں کے مقدمے میں تمام 12 ملزمان کو بری کئے جانے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔لیکن ساتھ ہی انہوں نےمہاراشٹر حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے جس کے تحت وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ 21 جولائی 2025 کو سنایا گیا جس میں 2015 کی سزا کو کالعدم قرار دیا گیا اور عدالت کی طرف سے تفتیش میں سنگین کوتاہیوں اور ناقص شواہد کی بنیاد پر شدید سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ملک معتصم خان نے کہا کہ عدالت کی طرف سے جو سوال اٹھائے گئے ہیں وہ ہمارے فوجداری نظامِ انصاف پر سنجیدہ غوروفکر کے متقاضی ہیں۔
میڈیا کے نام جاری اپنے بیان میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے کہا کہ ہم 7/11 ممبئی دھماکوں کے مقدمے میں 12 بے گناہ افراد کو بری کرنے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں جنہوں نے تقریباً دو دہائیوں تک جیل میں ظلم و جبر کا سامنا کیا۔ عدالت کے ریمارکس نے واضح کر دیا ہے کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا اور جو شواہد عدالت میں پیش کیے گئے وہ ناقابلِ اعتبار تھے۔ کورٹ کے مطابق مہاراشٹر اے ٹی ایس بم دھماکوں میں استعمال ہونے والے بارود کی قسم تک معلوم نہ کر سکی اور مشکوک گواہیوں اور غلط طریقے سے جمع کیے گئے شواہد پر انحصار کیا۔ یہ صرف اے ٹی ایس کی ناکامی نہیں بلکہ پورے نظامِ انصاف کی ناکامی ہے جس نے ملزمان اور ان کے خاندانوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
بے قصور افراد کے خاندان بدنامی کا شکار ہوئے اور ان کی زندگیاں تباہ ہو گئیں۔ اب بجائے اس کے کہ حکومت ان مظلوموں کو انصاف دے اور ان کے نقصانات کا ازالہ کرے وہ سپریم کورٹ میں اپیل کر کے ایک ناقص اور بلاجواز فیصلہ کرنے جا رہی ہے۔ اس طرح کے اقدام سے اصل مسئلہ پسِ پشت چلا جائے گا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 7/11 بم دھماکوں کے اصل مجرم اب بھی قانون کی گرفت سے باہر ہیں
ملک معتصم خان:نائب امیر جماعت اسلامی ہند
ملک معتصم خان نے اس شدید ناانصافی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ افراد 19 سال جیل میں رہے جہاں ان پر تشدد ہوا اور انھیں نفسیاتی طور پر ہراساں کیا گیا ۔خود عدالت نے بھی ان باتوں کا مشاہدہ کیا ہے ۔ بے قصور افراد کے خاندان بدنامی کا شکار ہوئے اور ان کی زندگیاں تباہ ہو گئیں۔ اب بجائے اس کے کہ حکومت ان مظلوموں کو انصاف دے اور ان کے نقصانات کا ازالہ کرے وہ سپریم کورٹ میں اپیل کر کے ایک ناقص اور بلاجواز فیصلہ کرنے جا رہی ہے۔ اس طرح کے اقدام سے اصل مسئلہ پسِ پشت چلا جائے گا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 7/11 بم دھماکوں کے اصل مجرم اب بھی قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ ان دھماکوں میں 189 افراد جاں بحق اور 800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرین کے ساتھ انصاف کرے۔ ان دھماکوں میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ کو انصاف اور سکون چاہیے جو 19 سال بعد بھی میسر نہیں آ سکا ہے۔ ہائی کورٹ کے 671 صفحات پر مشتمل فیصلے نے استغاثہ کی مکمل ناکامی کو ظاہر کر دیا ہے ۔اس کے بعد اب یہ سوال بدستور قائم ہے کہ اس خوفناک جرم کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنا وقت اور وسائل سپریم کورٹ میں اپیل کرکے ضائع نہ کرے بلکہ دھماکوں کی ازسرِنو اور سنجیدہ تفتیش کرے تاکہ اصل مجرموں کو گرفتار کیا جا سکے۔ یہی قانون کی بالادستی اور عوام کے تحفظ کی ضمانت ہے۔
ملک معتصم خان نے عدالتی نظام میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ19سال کے بعد بے قصوروں کی رہائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات کی تفتیش میں کتنی سنگین کوتاہیاں موجود ہیں۔ ان غلطیوں کو دہرانے سے بچنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ اجتماعی طور پر ان خامیوں کا جائزہ لے، بری ہونے افراد کو معاوضہ دے اور آئندہ کے لیے شفاف اور منصفانہ تفتیش کو یقینی بنائے۔