حکومت فرقہ وارانہ ایجنڈے کے بجائےعوام کے حقیقی مسائل پر توجہ دے
جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا تمل ناڈو میں اجلاس ،ملکی اور بین الاقوامی مسائل سے متعلق قرار دادیں منظور
نئی دہلی،14 جنوری :۔
ملک کی معروف اور سر کردہ ملی تنظیم جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس حالیہ دنوں میں منعقد ہوا جس میں شرکا نےملک میں ملی مسائل پر گفتگو کی اور حکومت سے عوامی مسائل پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر شام اور فلسطین کی موجودہ حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔یہ اجلاس گزشتہ 7 جنوری سے 09 جنوری 2025 تک تمل ناڈو کے ایلا گری میں منعقد ہوا ۔اس اہم اجلاس میں جماعت کے مرکزی اور ریاستی عہدیداران نے شرکت کی اور متعدد قرار دادیں منظور کیں۔
ملکی مسائل:جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس ملک کی موجودہ فرقہ وارانہ اور معاشی صورت حال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ اجلاس اس حقیقت کی نشان دہی کرتا ہے کہ ملک کی موجودہ حکومت عوام کے حقیقی مسائل کے حل پر توجہ دینےکے بجائے فرقہ ورانہ نوعیت کے غیر اہم مسائل کو اہم قومی مسائل کا رنگ دے کر اپنے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہے۔ ون نیشن ون الیکشن، وقف ترمیمی بل، یکساں سیول کوڈ جیسی تجاویز اسی حکمت عملی کا حصہ ہیں ، ان اقدامات کے ذریعے ملک کا برسر اقتدار گروہ ملک میں پائی جانے والی ہوش ربا مہنگائی، بے روزگاری میں مسلسل اضافہ، امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور ایک طویل عرصے سے جاری منی پور کے تشدد جیسے اُن سنگین مسائل سے عوام الناس کو غافل رکھنے کی کوشش کررہا ہے جوان کی زندگیوں کو روز بروزمشکل تر بنارہے ہیں۔
مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں چند نفرت پھیلانے والے عناصر مسجدوں کی تہوں یا احاطوں میں مندروں کے آثار تلاش کرنے کی سازش کررہے ہیں اور عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق قانون کی موجودگی کے باوجود نت نئے مسائل پیدا کیے جارہے ہیں،پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے دراندازوں کے نام پر معصوم مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے، نیز ان مفروضوں کا سیاسی بیانیے کے طور پر استعمال ملک میں تشویشناک صورت حال پیدا کر رہا ہے ۔ مرکزی مجلسِ شوریٰ کا یہ اجلاس حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان مسائل کو سنجیدگی سے لے ،ان کے حل کے لیے انصاف پر مبنی اقدامات کرے۔ اور ملک کی اقلیتوں کو اپنے وطن کی تعمیر و ترقی میں شرکت کے جائز مواقع فراہم کرے ، نیز غیر ضروری مسائل میں عوام کو الجھانے سے گریز کرے جن سےنہ صرف ملک اور اس کے عوام کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ شدید اور گہرے نقصانات پہنچ رہے ہیں ۔
مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ دنیا بھر میں اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری کا مسئلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔بنگلہ دیش میں ہندو اقلیت کے متعلق مبینہ صورت حال بھی قابل تشویش ہے۔ مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس حکومتوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے درمیان مذہب کی بنیاد پر تفریق نہ کریں ، اپنے ملک میں رہنے والے تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے موثر عملی اقدامات کریں۔
عالمی مسائل: جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس ملک شام میں ایک جابر و ظالم حکومت کے خاتمے اور وہاں کے عوام کو اس سے چھٹکارہ ملنے پر خوشی اوراطمینان کااظہار کرتا ہے ۔مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس شام کی عبوری حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہاں جلدازجلدعوام کی امنگوں اور ان کی مرضی کے مطابق نمائندہ حکومت قائم کی جائے اور ملک کے سارے گروہوں کو شام کی تعمیرِ نو میں شرکت کا برابر موقع دیا جائے۔ توقع ہے کہ اب دنیا کے مختلف خطوں میں مقیم شامی مہاجرین اپنے وطن لوٹ سکیں گے اور ان کی مشکلات کا خاتمہ ہوگا ۔مرکزی مجلس شوریٰ بین الاقوامی طاقتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ شام کے داخلی معاملات میں مداخلت سے گریز کریں اور ایک طویل عرصے کے بعدشامی عوام کو جو آزادی حاصل ہوئی ہے، اپنی ریشہ دوانیوں کے ذریعے اسے اپنے ناپاک مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں۔مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس پوری دنیا اور بالخصوص مسلم ممالک سے اپیل کرتاہے کہ وہ ملک شام کی تعمیرِ نو میں فراخدلانہ تعاون فراہم کریں۔
مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اسرائیل کی جانب سے گزشتہ دنوں شام پر کیے گئے جارحانہ فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور امریکہ و دیگر عالمی طاقتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کو روکیں اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی بحالی کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ اجلاس دنیا بھر کے مہذب ممالک سے اپیل کرتا ہے کہ وہ معصوم بچوں اور بے گناہوں شہریوں کی ہلاکتوں کے اس سلسلے کو بند کرنے اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔