پلوامہ حملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کرائی جائے:ستیہ پال ملک
نئی دہلی،22ستمبر :۔
جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک اکثر مودی حکومت کے خلاف بیانات دیتے رہتے ہیں ۔انہوں نے حکومت میں رہتے ہوئے بھی متعدد مسائل میں حکومت کے موقف کے خلاف اسٹینڈ لیا تھا۔پلوامہ حملہ کے معاملے میں وہ ایک لمبے عرصے سے مرکزی حکومت کے خلاف سنگین الزامات عائد کئے ہیں ۔جس کے بعد سیاسی طور پر جم کر ہنگامہ آرائی ہوئی تھی وہیں انہوں نے ایک بار پھر پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کر کے ہنگامہ برپا کر دیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ستیہ پال ملک نے کہا کہ نریندر مودی حکومت اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے فروری 2019 میں کشمیر میں سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی موت ہوئی۔ سابق گورنر نے مزید کہا کہ ’’میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں جس میں ہمارے 40 فوجی شہید ہوئے تھے۔ اب تک وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت نے اس سانحہ پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور سنگین غلطیوں کو تسلیم کرنے سے قاصر ہیں۔‘‘
ستیہ پال ملک نے گزشتہ روز بدھ کو پریس کلب آف انڈیا میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے اس سال اپریل میں پلوامہ حملے کے بارے میں اٹھائے گئے سنگین سوالات کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا ’’میں دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ ممکنہ دہشت گردانہ حملے کی متعدد انٹیلی جنس اطلاعات کے باوجود حکومت نے سی آر پی ایف جوانوں کو سفر کے لیے طیارہ فراہم نہیں کیا۔ اگر طیارہ دستیاب ہوتا تو فوجی شہید نہ ہوتے۔‘‘
خیال رہے کہ 14 اپریل کو ‘دی وائر نیوز پورٹل’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ملک نے مرکزی حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے پلوامہ میں ہوئے حملے میں مرکزی حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔