حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران میں اسرائیلی حملے میں جاں بحق
حماس نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے اسرائیلی حملہ قرار دیا،دو محافظ بھی جانبحق
تہران،31 جولائی :۔
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے درمیان فلسطینی حامیوں کے لئے تہران سے ایک اندوہناک خبر آئی ہےجہاں ایک اسرائیلی حملے میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ جانبحق ہو گئے۔رپورٹ کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس نے آج بدھ کے روز اعلان میں بتایا ہے کہ تنظیم کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ایرانی میڈیا نے پاسداران انقلاب کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق تہران میں ہنیہ کی قیام گاہ پر مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے حملہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایک میزائل کے ذریعے ہنیہ کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں اسماعیل ہنیہ کے ساتھ ان کے ساتھی وسیم ابو شعبان بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ حماس کے سربراہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران میں موجود تھے۔ ایک روز قبل منگل کو اسماعیل ہنیہ نے تقریب میں شرکت کی تھی۔ اس دوران انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کی تھی۔
خیال رہے کہ غزہ پر اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے آغاز کے بعد سے، ہنیہ کے خاندان کے 60 سے زائد افراد اسرائیلی حملوں میں مارے گئے جن میں ان کی بہن، ان کے تین بیٹے اور تین پوتے شامل ہیں۔ اپریل میں انہوں نے کہا تھا، ’’شہیدوں کے خون اور زخمیوں کے درد کے ذریعے ہم امید پیدا کرتے ہیں، ہم مستقبل بناتے ہیں، ہم اپنے لوگوں اور اپنی قوم کے لیے آزادی اور آزادی پیدا کرتے ہیں۔‘‘
رپورٹ کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس نے ایرانی دارالحکومت تہران میں اپنے سیاسی رہنما اسماعیل ھنیہ کے قتل کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے۔
بیان اس طرح ہے کہ اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (اور جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں، رزق پا رہے ہیں)۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس ہمارے عظیم فلسطینی عوام، عرب اور اسلامی قوم اور دنیا کے تمام آزاد لوگ بھائی، رہبر، شہید، مجاہد اسماعیل ہنیہ پر سوگ کا اظہار کرتے ہیں۔ تحریک کے سربراہ، جو نئے ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد تہران میں ان کی رہائش گاہ پر غدار صیہونیوں کے حملے میں مارے گئے ۔ ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ اور یہ جہاد، فتح یا شہادت ہے۔ دریں اثناایران کا کہنا ہے کہ قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے۔