حماس کے ذریعہ اسرائیلی بچوں کے ساتھ بربریت کی غیر مصدقہ خبر چلانے پر سی این این کی رپورٹر کا اظہار معذرت
نئی دہلی ،15 اکتوبر :۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے دوران جہاں ایک طرف دل دہلا دینے والی تصاویر اور ویڈیو منظر عام پر آ رہی ہیں وہیں ان دلدوز تصاویر میں کچھ تصاویر اور خبریں فرضی اور بے بنیاد ہیں جن کی نسبت حماس کی طرف کر کے حماس کے تعلق سے منفی پروپیگنڈہ کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ایسی ہی ایک فرضی خبر حماس کے تعلق سے عالمی میڈیا پر جاری کی گئی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا مگر اس خبر کی بنیاد پر حماس کے تعلق سے پوری دنیا میں منفی ماحول پیدا کیا گیا اور اسرائیل نے اسی خبر کی بنیاد پر حماس کے خلاف بمباری کا سلسلہ جاری کئے ہوئے ہیں ۔
اس خبر کو جہاں متعدد علمی میڈیا کی جانب سے نشر کیا گیا وہیں سی این این نے بھی اپنے پلیٹ فارم سے نشر کیا جس پر اب حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد سی این این کی رپورٹ نے دنیا بھر سے معذرت کی ہے اور کہا کہ اس خبر کو بغیر تصدیق کی چلائی گئی ۔
سی این این کی رپورٹر سارہ سڈنر نے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے غیر مصدقہ دعووں کو نشر کرنے کے بعد عوامی معافی نامہ جاری کیا کہ حماس نے ہفتے کے آخر میں ہونے والے حملوں کے دوران بچوں کے سر قلم کیے تھے۔ سڈنر نے تصدیق کی کمی کو تسلیم کیا اور اپنے الفاظ سے زیادہ محتاط نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔
یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی حکومت نے اپنے پہلے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ سر قلم کرنے کی اطلاع کی تصدیق نہیں کر سکتی۔ سڈن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے اپنی رپورٹنگ کا دفاع کیا کہ وہ حکومتوں کے سربراہان سے معلومات فراہم کر رہی ہیں، تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کو نیویگیٹ کرنے کی پیچیدگیوں کو اجاگر کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ”کل اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ اس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حماس نے بچوں کے سر قلم کیے ہیں ۔ اسرائیلی حکومت نے آج کہا ہے کہ وہ بچوں کے سر قلم کیے جانے کی تصدیق نہیں کر سکتی۔ مجھے اپنے الفاظ کے ساتھ زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور مجھے افسوس ہے۔
آن لائن تنقید نے سڈنر کی معذرت کے بعد آن لائن مباحثوں میں تہذیب کا دامن تھامے رکھنے کی درخواست کی۔
اس واقعے کا سیاق و سباق اس پس منظر میں ہے کہ فلسطینی گروپ حماس کی جانب سے مبینہ اشتعال انگیزیوں کے جواب میں اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی کے خلاف ایک مضبوط فوجی مہم شروع کر رکھی ہے۔
حماس نے جواب میں دعویٰ کیا کہ اس کی کارروائیاں مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ پر حملے اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد کا بدلہ ہے۔