حماس کا حملہ نہیں روک پانے پر اسرائیلی خفیہ فوج کے سربراہ کا استعفیٰ
غزہ ،22اگست :۔
غزہ میں اسرائیل گزشتہ 10 مہینے سے بمباری کر رہا ہے،اس شدید جاری جنگ کے درمیان اب اسرائیلی خفیہ فوج کے سربراہ اہرون ہالیوا نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ بدھ کو اپنی الوداعی تقریب میں انہوں نے حماس کے ذریعہ 7 اکتوبر کو کیے گئے حملے سے سرحد کا تحفظ نہیں کر پانے کی ذمہ داری تسلیم کرتے ہوئے حملہ روکنے میں اپنی ناکامی کا اعتراف کیا۔میجر جنرل اہرون ہالیوا نے اس حملے کے بعد اپریل میں ہی اپنے استعفیٰ کا اعلان کر دیا تھا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کی تاریخ میں سب سے بڑے حملے کا پتہ لگانے اور اسے روکنے میں ناکام رہے۔
الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل ہالیوا نے کہا کہ خفیہ کارپس کی ناکامی میری غلطی تھی۔ انہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کی وجوہات کا گہرائی سے پتہ لگانے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی جانچ کمیٹی کی تشکیل کی بھی بات کہی ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے فوجی سربراہ کے استعفیٰ کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے صحیح فیصلہ قرار دیا ہے۔ ویسے 38 سال سے بھی زیادہ وقت تک فوج سے جڑے رہے اسرائیل کی ملٹری انٹلیجنس کے سربراہ اہرون ہالیوا حماس کے حملے کا پتہ لگانے میں ناکام رہنے کے سبب عہدہ چھوڑنے والے پہلے سینئر اسرائیلی افسر ہیں۔
غور طلب رہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر زوردار حملے کرکے پورے علاقے میں تباہی برپا کردی تھی۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں تقریباً 1200 اسرائیلی اور غیر ملکی مارے گئے تھے۔ ساتھ ہی حماس نے 250 لوگوں کو غزہ میں اپنے قید میں لے لیا تھا۔ اسرائیل کے مسلح افواج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہلیوی اورگھریلو خفیہ ایجنسی شِن بیٹ کے سربراہ رونین بار دونوں نے حملے کے بعد ذمہ داری قبول کی تھی لیکن غزہ میں جنگ جاری رہنے کے درمیان وہ اپنے عہدے پر بر قرار رہے۔