حماس حکومت ہند کی نظر میں دہشت گرد تنظیم نہیں ،پابندی کا کوئی ارادہ نہیں
نئی دہلی ،08نومبر :۔
فلسطین میں جاری حماس اور اسرائیل کے درمیان جہاں ایک طرف ملک میں دائیں بازو کی تنظیمیں فلسطین کی حمایت کو ملک مخالف قرار دے رہی ہیں خود بی جے پی کے متعدد رہنماؤں نے فلسطینی کی حمایت کرنے والوں کو دہشت گرد اور حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رہے ہیں وہیں دوسری جانب حکومت ہند حماس کو دہشت گرد تنظیم ماننے سے انکار کر رہی ہے اور نہ ہی اس پر پابندی جیسے اقدام کی بات کررہی ہے ۔
در اصل اسرائیلی جارحیت کے خلاف انصاف پسندوں کی جانب سے کئے جانے والے مظاہروں کو ملک مخالف مظاہرہ قرار دے کر ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے جس پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا حکومت حماس کو دہشت گرد تنظیم مانتی ہے لیکن رپورٹ اس کے بر عکس ہیں۔ کچھ لوگ حماس کے اسرائیل پر حملے کی وجہ سے حماس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جس کے بارے میں حکومت ہند نے اپنا موقف واضح کیا ہے۔
روزنامہ دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق بھارت ابھی حماس پر پابندی نہیں لگائے گا۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت حماس بھارت میں فعال نہیں ہے اس لیے اس پر پابندی لگانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر بھارتی حکومت حماس پر پابندی لگاتی ہے تو اس سے عرب ممالک کے ساتھ بھارت کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ کسی بھی تنظیم پر پابندی لگانے کا فیصلہ وزارت داخلہ یو اے پی اے قانون کے تحت لیتی ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت یو اے پی اے کی فہرست میں 44 تنظیمیں شامل ہیں جنہیں ہندوستان دہشت گرد تنظیموں کے طور پر مانتا ہے۔ لیکن حماس کا نام اس فہرست میں نہیں ہے۔ ہندوستان نے آخری بار 2015 میں داعش کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ کسی تنظیم کو اس فہرست میں شامل کرنا ایک طویل عمل ہے۔ ممکن ہے بھارت مستقبل میں حماس کے حوالے سے کوئی فیصلہ لے لیکن فی الحال ایسا کچھ نہیں ہو رہا۔
ہندوستانی حکومت کو لگتا ہے کہ اگر اس نے حماس کو دہشت گرد تنظیم کی فہرست میں شامل کیا تو اس کی وجہ سے عرب ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بھارت کو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔