حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے، غزہ اور تل ابیب میں جشن

معاہدے کا آغاز اتوار 19جنوری سے ہو گا، امریکہ، مصر اور قطر معاہدے کی نگرانی کریں گے،سیز فائر کے پہلے مرحلے میں 6 ہفتوں کیلئے جنگ بندی

غزہ،16 جنوری :

حماس اور اسرائیل کے درمیان 15ماہ بعد جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا ، قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دوحہ میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ معاہدے کا آغاز اتوار 19جنوری سے ہو گا، امریکہ، مصر اور قطر معاہدے کی نگرانی کریں گے، قطر فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔انہوں نے معاہدے میں کردار ادا کرنے پر ٹرمپ کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ کا شکریہ بھی ادا کیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سیز فائر کے پہلے مرحلے میں 6ہفتوں کی فائر بندی ہوگی جبکہ 33اسرائیلی قیدیوں کے بدلے تقریباً 2ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن میں 250وہ فلسطینی بھی شامل ہیں جنہیں سزائے موت سنائی جاچکی ہے، اسرائیلی فوجیوں کا بدستور غزہ سے انخلا ہوگا ، صیہونی افواج مصر اور غزہ کی سرحد فلاڈیلفی کوریڈور(صلاح الدین محور) سے بھی نکل جائیں گی ،پہلے مرحلے میں صیہونی افواج غزہ کے گنجان آباد علاقوں سے نکلیں گی،اسرائیل زخمی فلسطینیوں کو علاج کیلئےبیرون ملک جانے کی اجازت دے گا، اسرائیل مصر کی رفح کی راہداری کو کھول دے گا، ابتدائی طور پر امدادی اور طبی سامان سے لدے 600 ٹرکوں کو رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں جانے کی اجازت دی جائے گی۔

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے معاہدے کا اعلان کیا جبکہ ان کے بعد جوبائیڈن نے بھی معاہدے کا اعلان کردیا۔ دونوں امریکی رہنماؤں کی جنگ بندی معاہدے کا کریڈٹ لینے کی کوششیں کی ہیں ۔بائیڈن نے کہا کہ سیز فائر بہترین امریکی سفارتکاری کا نتیجہ ہے۔

دریں اثنا  حماس نے کہا ہے کہ جنگ بندی فلسطینیوں کی ثابت قدمی اور مزاحمت کا نتیجہ ہے، اس کے نتیجے میں آزادی کی راہ ہموار ہوگی، حماس کے مرکزی رہنما خلیل الحیا کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام 467روز تک جاری اسرائیلی مظالم کو بھولیں گے نہ ہی اسے معاف کریں گے، فلسطینیوں نے کسی لمحے بھی اسرائیل کے سامنے کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ فلسطینیوں کے عزائم بلند ہیں، اسرائیل اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ۔یمن کے حوثیوں نے جنگ بندی پر مزاحمتی گروپوں کو سلیوٹ پیش کیا ہے ، مصرکے صدرعبدالفتاح السیسی، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس، یورپی یونین اور عالمی برادری نے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ معاہدے کی جزئیات پر کام ابھی باقی ہے، چند گھنٹوں میں یہ بھی طے کرلیں گے، اسرائیلی صدر ہرزوگ نے کہا کہ قیدیوں کی واپسی کیلئے جنگ بندی اہم قدم ہے۔

دوسری جانب 15ماہ سے جاری خونریزی کے خاتمے کیلئے جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہوتے ہی غزہ اور تل ابیب دونوں جانب   جشن شروع ہوگیا، فلسطین کے مختلف علاقوں اور غزہ بھر میں ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے ۔ انہوں نے اللہ اکبر کے نعرے بھی لگائے ۔ تل ابیب کی سڑکوں پر اسرائیلی قیدیوں کی جلد واپسی کی اطلاعات پر جشن منایا گیا۔

اسرائیلی صدر اسحاق ہیرزوگ کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے انہوں نے قیدیوں کے تبادلے سے قبل انٹرنیشنل ریڈ کراس کے صدر میرجانا سپولجارک سے ملاقات کی ہے۔صدر کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کچھ لمحات قبل کہا گیا ہے کہ اجلاس کے دوران ہیرزوگ نے ’مشن کی اہمیت اور حساسیت پر زور دیا۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے جاری بیان میں مصر اور قطر، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کی تصدیق کی گئی ہے۔امریکی صدر جوبائیڈن نے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ “اگلے چھ ہفتوں کے دوران، اسرائیل دوسرے مرحلے تک پہنچنے کے لئے ضروری انتظامات پر بات چیت کرے گا، جس سے جنگ کا مستقل خاتمہ ہوگا۔”